میرا تعلق دیوبند مسلک سے ہے، ہمارے محلے میں مسجد بریلویوں کی ہے، مسلک دیوبند کی کوئی مسجد آس پاس نہیں ہے، ہم جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے اسی مسجد میں جاتے ہیں،تو دوستوں کا کہنا یہ ہے کہ ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ہے اور بعض کہنا یہ ہے نماز ہوجائے گی؟تو نمازوں کاکیاحکم ہے؟ یا انفرادی گھر ہی میں پڑھ لی جائے؟
واضح رہے کہ کسی شخص کی اقتدا میں نماز کے جواز اور عدمِ جواز کا تعلق اس کے عقیدے اور نظریہ سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی کا عقید ہ حدِکفر تک نہ پہنچا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز جائز ہے اورعقیدہ حدِکفر تک پہنچا ہوا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز نہیں ہوگی۔ ہمارے علماء نے بریلوی حضرات کو اہلِ بدعت میں شمار کیا ہے، اس لیے اگر آپ کے گھر کے قریب اہلِ حق کی کوئی مسجد نہیں ہے، اور آپ کے گھر کے قریب جو مسجد ہے وہاں کے امام کے عقائد کے شرکیہ ہونے کا یقینی طور پر علم نہیں ہے تو ان کے پیچھے نماز پڑھ لینے سے نماز ہوجائے گی اور جماعت کی فضیلت حاصل ہوجائے گی، اس صورت میں تنہا گھر پر نماز ادا نہ کریں۔ البتہ اگر آپ کو علم ہو کہ وہاں کے امام کے عقائد کفریہ ہیں تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہو گا، اس صورت میں کوشش ہونی چاہیے کہ کسی صحیح العقیدہ امام کی اقتدا میں نماز ادا کریں اگرچہ مسجد کچھ دور ہو،اور اگر کہیں اور صحیح العقیدہ امام کی اقتدا میں نماز کا موقع نہ ملتا ہو یا وہاں جانا ممکن نہ تو آپ اکیلے نماز پڑھ لیا کریں۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
بریلوی مسلک کے عالم کے پیچھے نماز پڑھنا
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200458
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن