ایک لڑکی کو شروع سے ہر ماہ صرف دو دو دن خون آتا تھا، اب وہ چالیس سال کی ہوگئی ہے، ابھی بھی صرف دو دن خون آتا ہے، اس کا کیا حکم ہے اور اس کے لیے نماز کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ حیض کی کم از کم مدت تین دن ہے، لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ خاتون کواگر کسی بھی وجہ سے بلوغت کے بعد سے ہر ماہ صرف دو دن خون آتا ہے تو شرعا تین دن سے کم نظر آنے والا خون استحاضہ ہے ، اس لیے تمام ایام پاکی کے شمار ہوں گے،یعنی مذکورہ خاتون کو بلوغت کے بعد سے اب تک حیض نہیں آیا ہے، سارا وقت پاکی کا شمار ہوگا، اس لیے اگر خون آنے والے ایام میں نمازیں یا روزے چھوڑے ہوں تو ان سب کی قضا کرنی پڑے گی۔
استحاضہ کا خون آنے کی وجہ سے غسل واجب نہیں ہوتا، صرف وضو ٹوٹ جاتا ہے ، اور اگر استحاضہ کا خون مسلسل آرہا ہو تو ایسی خاتون کو چاہیے کہ استحاضہ کے ایام میں ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد نیا وضو کرے اور وقت کے اندر جتنی نمازیں چاہے پڑھے،پھر دوسری نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد دوبارہ نیاوضو کرے،ہاں اگر اس دوران استحاضہ کے خون کے علاوہ کسی اور ناقضِ وضو سبب کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ وضو کرلے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"وركنه بروز الدم من الرحم. وشرطه تقدم نصاب الطهر ولو حكما، وعدم نقصه عن أقله وأوانه بعد التسع ... و (أقله ثلاثة بلياليها) الثلاث، فالإضافة لبيان العدد المقدر بالساعات الفلكية لا للاختصاص، فلا يلزم كونها ليالي تلك الأيام؛ وكذا قوله (وأكثره عشرة) بعشر ليال، كذا رواه الدارقطني وغيره. (والناقص) عن أقله... (استحاضة).
(وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يوما) ولياليها إجماعا (ولا حد لأكثره) و إن استغرق العمر.
(قوله: وإن استغرق العمر) صادق بثلاث صور: الأولى - أن تبلغ بالسن وتبقى بلا دم طول عمرها، فتصوم وتصلي ويأتيها زوجها وغير ذلك أبدا، وتنقضي عدتها بالأشهر. الثانية - أن ترى الدم عند البلوغ، أو بعده أقل من ثلاثة أيام ثم يستمر انقطاعه، وحكمها كالأولى."
(کتاب الطہارۃ، باب الحیض، ج1،ص285، ط:سعید)
وفیہ ایضا:
"(ودم استحاضة) حكمه (كرعاف دائم) وقتا كاملا (لا يمنع صوما وصلاة) ولو نفلا (وجماعا) لحديث توضئي وصلي وإن قطر الدم على الحصير."
"(قوله: لا يمنع صوما إلخ) أي ولا قراءة ومس مصحف ودخول مسجد وكذا لا تمنع عن الطواف إذا أمنت من اللوث."
(کتاب الطہارۃ، باب الحیض، 1/ 298، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609102249
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن