کیا بچے کا نام ’’محمد براق‘‘ یا ’’براق محمد‘‘ رکھ سکتے ہیں؟
’’براق‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے، اسے تین طرح پڑھا جاسکتا ہے:
(1) بُرَاق، یعنی "باء" پر پیش کے ساتھ، یہ جنت کی سواری ہے، جس پر سوار ہوکر رسول اللہ ﷺ نے معراج کی رات سفر کیا تھا، اس تلفظ کے اعتبار سے بچے کا نام "محمد براق" رکھنا درست نہیں ہے۔
(2) بِرَاق، یعنی "باء" کے نیچے زیر کے ساتھ یہ "بُرقہ" کی جمع ہے، اور "بُرقہ" کے مختلف معانی ہیں: چت کبرا، معمولی چمک، تھوڑی سی چربی۔ معنی کے اعتبار سے یہ نام بھی مناسب نہیں ہے۔
(3) بَرَّاق، یعنی "باء" پر زبر اور "راء" مشدد کے ساتھ، اس کا معنی ہے: بہت زیادہ چمک دار، روشن، خوب صورت۔ اس تلفظ کے اعتبار سے "محمد بَرَّاق" نام رکھنا درست ہے۔
نام رکھنے سے متعلق رسول اللہ ﷺ کی تعلیم یہ ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھا جائے یا اچھے معنیٰ والا نام رکھا جائے؛ لہٰذا انبیاء علیہم السلام ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورصلحائے امت کے ناموں پر نام رکھنا زیادہ بہترہے۔
ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے:
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انبیاء کے ناموں پر اپنے نام رکھا کرو اور اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام عبداللہ وعبدالرحمن ہیں اور سب سے سچے نام حارث وہمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اور مرہ ہیں۔ ‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن