بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیویوں کے درمیان وقت گزاری میں مساوات کا حکم


سوال

دوسری شادی کے حوالے سے مرد کو دونوں کو وقت دینے کے حوالے سے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

مرد کے لیے دوسری شادی کرنے کے بعد بیویوں کے ساتھ وقت گزارنے کا حکم یہ ہے کہ شوہر پر بیویوں کے درمیان صرف رات گزارنے میں برابری کا معاملہ کرناواجب ہے، جس میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے، نیزمساوات صرف رات گزارنے میں واجب ہے، ہم بستری میں برابری شرط نہیں ،اسی طرح دن کے اوقات میں برابری ضروری اور لازمی نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ويقيم عند كل واحدة منهن يوماً وليلةً) لكن إنما تلزمه التسوية في الليل، حتى لو جاء للأولى بعد الغروب وللثانية بعد العشاء فقد ترك القسم، ولا يجامعها في غير نوبتها، وكذا لايدخل عليها إلا لعيادتها ولو اشتد، ففي الجوهرة: لا بأس أن يقيم عندها حتى تشفي أو تموت، انتهى، يعني إذا لم يكن عندها من يؤنسها.

 (قوله: لكن إلخ) قال في الفتح: لانعلم خلافاً في أن العدل الواجب في البيتوتة والتأنيس في اليوم والليلة، وليس المراد أن يضبط زمان النهار، فبقدر ما عاشر فيه إحداهما يعاشر الأخرى، بل ذلك في البيتوتة، وأما النهار ففي الجملة اهـ يعني لو مكث عند واحدة أكثر النهار كفاه أن يمكث عند الثانية ولو أقل منه بخلافه في الليل، نهر (قوله: ولا يجامعها في غير نوبتها) أي ولو نهاراً ط". 

(کتاب النکاح، باب القسم بين الزوجات، ج:3، ص:207، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601101411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں