بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بائیکیا ایپ پر رائیڈ بک کرواکر کینسل کروانے کی صورت میں اتنی رقم کسٹمر سے خود لینے کا حکم


سوال

 میں نے سامان منگوانے کے لیے بائیکیا کی ایپ سے رائیڈ بک کی اور اس رائیڈر کی کال آئی، اس نے مجھ سے سامان پوچھا کہ کیا سامان منگوانا ہے؟ تو میں نے اس کو تفصیل بتا دی ، اس کے بعد وہ کہنے لگا  کہ آپ رائیڈ کینسل کر دیں، میں آپ کو ویسے ہی سامان لا دوں گا، بائیکیا کی ایپلیکیشن پہ جتنے پیسے بن رہے ہیں، آپ مجھے وہی دے دیجیے گا، سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟رائیڈر کے لیے بھی اور جو سامان منگوا رہا ہے کیا اس کے لیے یہ کرنا جائز ہے؟اور اگر کسی نے ایسا کر لیا ہے تو اب وہ کیا کرے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  بائیکیا  ایپ کے ذریعہ رائیڈ بک کرانے کے بعد رائیڈر کا رائیڈ بک کرانے والے سے یوں کہنا کہ وہ رائیڈ کینسل کرکے براہِ راست اس سے معاملہ کرےتاکہ کمپنی کو کمیشن  نہ دینا پڑے اور مکمل کرایہ رائیڈر کو ہی ملے تو رائیڈر کا یہ عمل کمپنی کے ساتھ دھوکہ، خیانت اور معاہدہ کی خلاف ورزی ہونے کی وجہ سے جائز نہیں، رائیڈ بک کرانے والے کو رائیڈر کے کہنے پر رائیڈ کینسل کرکے اس سے براہِ راست معاملہ کرنا اس ناجائز کام میں تعاون ہونے کی وجہ سے جائز نہیں، اگر ایسا کرچکے ہیں تو اس پر توبہ و استغفار کریں اور آئندہ ایسا کرنے سے گزیر کریں۔

قرآن کریم میں ہے :

"{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]"

ترجمہ: "اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو بے شک اللہ کا سخت عذاب ہے۔"

حدیث میں ہے :

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "‌من ‌حمل ‌علينا السلاح فليس منا. ومن غشنا فليس منا."

(صحیح مسلم،کتاب الایمان،ج:1،ص:99،داراحیاءالتراث العربی)

ترجمہ :"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے ہم پر ہتھیار کھینچا  وہ ہم  میں سے نہیں یعنی  ہمارے طریقہ پر نہیں اور  جو آدمی ہمیں دھوکہ دے  وہ ہم میں سے نہیں ۔"

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144603103184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں