اگر کوئی شخص حالت حیض میں بیوی کو طلاق دے دے، تو بیوی عدت کیسے گذارے گی؟اگر اس حیض کو جس میں طلاق دی ہے عدت شمار کیا جائے تو "ثلاثہ قروء" پر عمل نہیں ہوگا، اگر اس حیض کو عدت شمار نہ کیا جائے تو عدت طویل ہوجائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں جس حیض میں طلاق دی گئی ہے وہ حیض عدت میں شمار نہیں ہوگا، اس کے بعد مکمل تین حیض عدت گزارنا لازم ہوں گے۔
قرآن مجید میں ہے:
"قال اللہ تعالیٰ: وَالْمُطَلَّقاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ(سورة البقرة، پ:30آیتھ228)"
"ترجمہ :اور طلاق دی ہوئی عورتیں اپنے آپ کو (نکاح سے) روکے رکھیں تین حیض تک۔"
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"إذا طلق امرأته في حالة الحيض كان عليها الاعتداد بثلاث حيض كوامل ولاتحتسب هذه الحيضة من العدة، كذا في الظهيرية."
(کتاب الطلاق ،ج:1،ص:527،ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100061
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن