بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپٹو کرنسی کی خریدوفروخت کاحکم


سوال

میں نے کچھ دن پہلے آن لائن کرپٹو کرنسی کی خرید وفروخت شروع کی ہے  ، کیا یہ حلال ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ "کرپٹو کرنسی "محض ایک فرضی کرنسی ہے،اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں ،لہذا موجودہ زمانہ میں "کرپٹو "کوئن"اور" ڈیجٹیل کرنسی "کی خرید وفروخت  کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکڑونک  مارکیٹ میں جو کاروبارچل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے،وہ محض دھوکہ ہے،اس میں خارج میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی ہے اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتاصرف  اکا ؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں،یہ سود اور جوے کی ایک شکل ہے ،اس لیے" کرپٹو کرنسی"کے نام نہاد  کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید وفروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

مسند احمد میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌إن ‌الله ‌حرم على أمتي الخمر والميسر."

(ج:11 ص: 105ط: مؤسسة الرسالة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم."

(كتاب البيوع ، البابالأول  في تفسير البيع:3/ 2،ط:در الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(بيع عقار لا يخشى هلاكه قبل قبضه لابیع منقول) قبل قبضه ولو من بائعه."

(فصل فی التصرف فی المبیع، ص:147، ج:5، ط:دار الفکر )

تجارت کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیامیں ہے:

"آج کل عالمی مارکیٹ میں ایک کوئن رائج ہے جسے "بٹ کوائن " یا ڈیجیٹل کرنسی کہتے ہے،یہ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں   " کوئن" یا   "ڈیجیٹل کرنسی"  کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ  مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے   " بٹ کوائن" یا کسی بھی   " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔"

(تجارت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ،ج: 2 ،ص: 92،ط:بیت العمار کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں