بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کارٹون کی پیکنگ والے پاپڑ کھانے کا حکم


سوال

 میں ایک پاپڑ منگواتا ہوں کھانے کے لیے،  جس کے پیکٹ پر کارٹون کی تصویر بنی ہوتی ہے،  میں تصویر کو تو فوری طور پر ضائع کر دیتا ہوں۔ تو کیا ایسے پاپڑ حلال ہیں؟ جبکہ تصویر فورا ضائع کر دی جاتی ہو؟

جواب

کھانے پینے کی وہ اشیاء جو پیکٹ یا ڈبوں میں بند ہوکرآتی ہیں اوران کے پیکٹ  پرجاندارکی تصویر بنی ہوئی ہوتی ہیں تو خریداری سے مقصودان اشیاء کی خریداری ہے نہ کہ تصاویر کی،لہذا خریدنے والے گناہ گارنہیں  ہوگا،  بلکہ بنانے والے ہوں گے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ پاپڑاگر  حلال اجزاء  سے تیارکردہ ہیں    اورمضرصحت نہیں    توایسے پاپڑ حلال ہیں  اور تصویر کی وجہ سے سائل  گناہ گار نہیں ہوگا   ۔

شرح السیر الکبیر میں ہے:

"ألا ترى أن المسلمين ‌يتبايعون ‌بدراهم ‌الأعاجم فيها التماثيل بالتيجان، ولا يمتنع أحد عن المعاملة بذلك. وإنما يكره هذا فيما يلبس أو يعبد من دون الله من الصليب ونحوها.

 وحكم هذه الأشياء كحكم ما لو أصابوا برابط وغيرها من المعازف. فهناك ينبغي له أن يكسرها ثم يبيعها أو يقسمها حطبا. قال: إلا أن يبيعها قبل أن يكسرها ممن هو ثقة من المسلمين يعلم أنه يرغب فيها للحطب لا للاستعمال على وجه لا يحل، فحينئذ لا بأس بذلك.

لأنه مال منتفع به. فيجوز بيعه للانتفاع به بطريق مباح شرعا."

(أبواب سهمان الخيل والرجالة في الغنائم، باب ما يحمل عليه الفيء وما يجوز فعله بالغنائم في دار الحرب، ص: 1051، ط: الشركة الشرقية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605102081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں