بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ نوشی کاحکم


سوال

کیا سگریٹ پینا جائز ہے ؟ اگر گناہ ہے تو کیا بالکل حرام ہے؟ سگریٹ پینے سے آخرت میں گناہ ملے گا ؟

جواب

سگریٹ  کا استعمال عام حالات میں مکروہِ تنزیہی ہے، نہ توحرام ہے اور نہ ہی بالکل مباح، ایسا مباح بھی نہیں جیسے کھانا پینا،  اور ایسا حرام بھی نہیں جیسے شراب وغیرہ۔

 البتہ سگریٹ   اور اس سے ملتی جلتی چیزیں  منہ میں بدبو  پیدا ہونے اور مضر صحت ہونے کی وجہ سےمکروہ اورناپسندیدہ ہیں،اسی وجہ سے  سگریٹ وغیرہ کی بدبو کے ساتھ مسجد میں داخل ہونامکروہِ تحریمی ہے، لہٰذا سگریٹ  اگر استعمال کی ہو تو منہ سے بدبو زائل کرکے نماز وتلاوت کرناچاہیے؛ تاکہ نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف نہ ہو،   اگر اس عمل  کی عادت بنالی جاۓ اور توبہ  نہ کی  جاۓ تو  یہ سخت  گناہ  ہےاور آخرت میں مؤاخذہ کا سبب بن سکتا ہے۔ نیز جہاں سیگریٹ پینا لوگوں کی ایذا کا سبب بنتا ہو، وہاں پینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي."

(کتاب الأشربة، ج:6،  ص:459، ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

"وأكل نحو ثوم، ويمنع منه؛ وكذا كل مؤذ ولو بلسانه.

(قوله وأكل نحو ثوم) أي كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد. قال الإمام العيني في شرحه على صحيح البخاري قلت: علة النهي أذى الملائكة وأذى المسلمين ولا يختص بمسجده عليه الصلاة والسلام، بل الكل سواء لرواية مساجدنا بالجمع، خلافا لمن شذ ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره، وإنما خص الثوم هنا بالذكر وفي غيره أيضا بالبصل والكراث لكثرة أكلهم لها."

(كتاب الصلاة،‌‌ باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:661، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں