بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

چچازاد ، ماموں زاد سے پردے کا حکم


سوال

اگر چہ میں اپنے سر اور بالوں کو ڈھانپ کر رکھتی ہوں سب مردوں سے ،لیکن کیا میرا اپنے چچا زاد، خالہ زاد اور ماموں زاد سے منہ  چھپانا یعنی نقاب کرنا لازم ہے یا نہیں ؟

جواب

چچازاد،  خالہ زاد اور ماموں زاد، یہ شرعاًعورت کے لیے نامحرم ہیں، یعنی ان رشتہ داروں میں شامل ہیں جن سے پردہ کرنا فرض ہے۔ان کے سامنے بھی عورت پر چہرے کا پردہ لازم ہے، لہذا عورت کو ان سب سے بھی چہرے کا پردہ کرنا چاہیے۔

البتہ  جہاں مشترکہ خاندانی نظام ہو اور  غیر محرموں کا  آمنا سامنا رہتا ہو تو عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو بڑی چادر سے چھپائے رکھے، مستقل چہرہ پر نقاب ڈال کر رکھنا ضروری نہیں ہے، البتہ  گھریلو امور انجام دیتے ہوئے بڑی چادر لے کر اس کا گھونگھٹ  بنالیا جائے؛ تاکہ چہرے پر غیر محرم کی نگاہ نہ پڑے، بلا  ضرورت غیر محرم (دیور، جیٹھ)  سے بات چیت نہ کی جائے، اگر کبھی کوئی ضروری بات یا کام ہو تو  آواز میں لچک پیدا کیے بغیر پردہ میں رہ کر ضرورت کی حد تک بات کی جائے۔ بے محابا اختلاط یا ہنسی مذاق  کرنے کی تو اجازت ہی نہیں، کبھی سارے گھر والے اکٹھے کھانے پر یا ویسے بھی  بیٹھے ہوں تو خواتین ایک طرف اور مرد ایک طرف رہیں، تاکہ اختلاط نہ ہو۔

نیز  گھر کے نامحرم مرد بھی اس کا اہتمام کریں کہ گھر میں داخل ہوتے وقت بغیر اطلاع کے نہ داخل ہوں، بلکہ بتا کر یا کم ازکم کھنکار کر داخل ہوں، تاکہ کسی قسم کی بے پردگی نادانستگی میں بھی نہ ہو۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں