بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

چھپکلی مارنے کا حکم


سوال

شرعاً چھپکلی کو مارنا کیسے ہے؟ اگر حوالہ مل جائے فتاویٰ شامی سے یا فتاویٰ ہندیہ سے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شرعاً چھپکلی مارنا جائز بلکہ کار ثواب ہے ؛ کیوں کہ حضورﷺ نے چھپکلی مارنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے، اور پہلی ضرب کے ساتھ مارنے پر زیادہ ثواب، دوسری پر اس سے کم اور تیسری پر اس سے کم ثواب کی مقدار بیان فرمائی ہے، البتہ فتاوی شامی اور فتاوی ہندیہ میں اس کا حوالہ نہیں ملا۔

مسند احمد میں ہے:

"حدثنا حسن، حدثنا زهير عن سهيل بن أبي صالح عن أبيه عن أبي هريرة قال: قال رسول الله -صلي الله عليه وسلم - "‌من ‌قتل الوزغ في الضربة الأولى فله كذا وكذا من حسنة، ومن قتله في الثانية فله كذا وكذا من حسنة ومن قتله في الثالثة فله كذا وكذا" قال سهيل: الأولى أكثر"

(صحيفة همام بن منبه، ج: 8، ص: 380، ر: 8644، ط: دار الحديث القاهره)

سنن ابی داود میں ہے:

"حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا إسماعيل بن زكريا، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌قتل ‌وزغة في أول ضربة فله، كذا وكذا حسنة، ومن قتلها في الضربة الثانية فله كذا وكذا حسنة، أدنى من الأولى، ومن قتلها في الضربة الثالثة، فله كذا وكذا حسنة أدنى من الثانية»"

(باب في قتل الأوزاغ، ج: 4، ص: 363، ر: 5263، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144601100057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں