بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ ،دوبیٹوں اوردوبیٹیوں کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

 میرے والد  صاحب کا انتقال ہوا ، والدصاحب کی ایک دوکان تھی جو  انہوں نے اپنی زندگی میں خریدی تھی جو کہ جون 2024میں میرے بھائی نے 30لاکھ کی مالیت میں فروخت کی ہے، مرحوم والدصاحب  کے ورثاءمیں بیوہ ،دوبیٹےاوردوبیٹیاں ہیں۔

اب سوال یہ ہےکہ مرحوم والدصاحب کےورثاء میں میراث کی تقسیم کیسے ہوگی؟ اورمذکورہ 30لاکھ روپےکی تقسیم کیسے ہوگی ؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ  کے والدصاحب مرحوم کےحقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزو تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو، تو  ا سے ادا کرنے کے  بعد،اگر مرحوم نے  کوئی جائز  وصیت کی ہو ، اسے ایک تہائی ترکہ   سے    نا فذ کرنے کے بعد،  باقی کل  ترکہ    منقولہ و غیر  منقولہ کو 48 حصوں میں تقسیم کرکے، 6حصےمرحوم کی بیوہ کو، 14 حصےمرحوم کے ہر ایک بیٹے کو ، 7 حصے مرحوم کی ہرایک بیٹی کو ملیں گے ۔

صورت تقسیم یہ ہے :

میت:(والد)مسئلہ:48/8

بیوہ بیٹابیٹابیٹی بیٹی
17
6141477

یعنی مرحوم  کے ترکہ کا فیصد12.50 مرحوم کی بیوہ کو، 29.166 فیصد کے ہرایک بیٹے کو، 14.583 فیصد مرحوم  کی ہرایک بیٹی کو ملے گا۔

اور 30 لاکھ روپے کی  تقسیم اس طرح ہوگی کہ 3,75,000روپےمرحوم کی بیوہ کو،8,75,000 روپےمرحوم کے ہر ایک بیٹے  کو ، 4,37,500  روپےمرحوم کی ہرایک بیٹی کو ملیں گے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607100661

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں