اگر کسی کے پاس ۴ تولہ سونا ہو، اور کچھ پیسے بھی ہوں تو کیا اس پہ قربانی واجب ہے؟
قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو، یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض چیزیں اتنی موجود ہوں جن کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جس شخص کے پاس قربانی کے ایام میں چار تولہ سونا اور کچھ نقدی بھی ہواس پر قربانی واجب ہوگی۔
شای میں ہے:
''وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر).
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ،كتاب الأضحية، 6/ 312، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100428
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن