چرس حرام ہے یا حلال ہے ؟ نیز یہ کہ چرس پینے والے کی نماز ہوگی یا نہیں ؟
چرس نشہ آور اشیاء میں سے ہے اور نشہ آور اشیاء کا استعمال شرعاً حرام ہے، لہذا چرس پینا ناجائز اور حرام ہے۔ باقی اگر چرس پینے کے بعد اتنا نشہ چڑھ جائے کہ اس کی چال اپنی حالت پر برقرار نہ رہے اور اس کی زبان سے اکثر بہکی بہکی باتیں نکلنے لگیں تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا، اور اس حالت میں نماز پڑھنا بھی جائز نہیں ہوگا، اور اگر چرس پینے سے نشہ معمولی ہو یا نشہ نہ ہو بلکہ نارمل حالت ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا، اسی طرح اگر ہوش وحواس بحال ہوں اور نشہ کی کیفیت نہ ہوتو نماز بھی ادا کی جاسکتی ہے اور دیگر عبادات بھی ادا كی جاسکتی ہیں ۔
البتہ ایسے شخص کو جو مذکورہ نشے میں مبتلا ہو اس حرام فعل کے ارتکاب سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے اور سابقہ زندگی پر توبہ تائب ہونا چاہیے ۔
سنن ترمذی ہے :
"حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يشربها في الآخرة»."
(سنن الترمذي، باب ما جاء في شارب الخمر، ج: 1، 290،رقم الحدیث: 1861، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"وقوله تعالى حتى تعلموا ما تقولون يدل على أن السكران الذي منع من الصلاة هو الذي قد بلغ به السكر إلى حال لا يدري ما يقول وأن السكران الذي يدري ما يقول لم يتناوله النهي عن فعل الصلاة."
(سورۃ النساء، باب الجنب یمر فی المسجد، ص:167، ج:3، ط:دار احیاء التراث العربی)
حاشیہ طحطاوی میں ہے:
"وينقضه "سكر" وهو خفة يظهر اثرها بالتمايل وتلعثم الكلام لزوال القوة الماسكة بظلمة الصدر وعدم انتفاع القلب بالعقل."
(كتاب الطهارة، فصل نواقض الوضوء، ص:91، ط:دار الكتب العلمية)
مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:
”الجواب : گانجا، چرس، افیون، بھنگ یہ سب چیزیں ناپاک نہیں، ان کا کھانا تو حرام ہے؛ اس لیے کہ نشہ لانے والی ہیں یا نشے جیسے آثار و نتائج پیدا کرتی ہیں ۔۔۔الخ“
(کفایت المفتی، کتاب الاشربۃ، ج:13،ص؛256، ط: مکتبہ فاروقیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102788
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن