بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

چرس پینے والے کی نماز اور چرس کے کاروبارحکم


سوال

1- اگر ایک آدمی چرس کا اس طرح عادی ہوچکا ہے کہ چرس اس پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتی، بلکہ صرف اس کے مزاج میں تبدیلی لاتی ہے، تو ایسے شخص کا چرس پینے کے بعد نماز پڑھنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟ اور  اس طرح عادی آدمی کے لیے چرس پینے کا کیا حکم ہے؟
2- چرس کے کاروبار کا کیا حکم ہے؟

جواب

1- چرس ایک نشہ آور مادہ ہے، اس کا پینا حرام ہے، خواہ پینے والا عادی ہو یا غیر عادی، البتہ اگر کسی کو چرس پینےسے نشہ نہیں ہوتا، یا معمولی سا نشہ ہوتایا مزاج میں کچھ تبدیلی آجاتی ہے تو اس صورت میں نماز پڑھ سکتے ہیں، لیکن  نشہ اگر اتنا چڑھ جائے کہ چال اپنی حالت پر برقرار نہ رہے اور زبان سے اکثر بہکی بہکی  باتیں  نکلنے لگیں تو اس حالت میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہوگا۔
2- چرس کی کاشت تو جائز ہے،اور مفید مصرف (دوائی وغیرہ) میں استعمال کرنے والوں کو بیچنا بھی جائز ہے، البتہ اس کی خرید و فروخت کا معاملہ ایسے لوگوں سے کرنا جو اس کو خالص معصیت (نشہ ) میں استعمال کرتے ہوں، جائز نہیں۔

سنن الترمذی میں ہے:

"عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام،» ومن شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يشربها في الآخرة."

(ابواب الاشربة، باب ماجاء فی شارب الخمر، ج:2، ص:540، رحمانیه)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى: {حتى تعلموا ما تقولون} يدل على أن السكران الذي منع من الصلاة هو الذي قد بلغ به السكر إلى حال لا يدري ما يقول، وأن السكران الذي يدري ما يقول لم يتناوله النهي عن فعل الصلاة."

(سورة النساء، آية:43، ج:2، ص:254، دار الكتب العلمية)

کفایت المفتی میں ہے:

”گانجا، چرس، افیون، بھنگ یہ سب چیزیں ناپاک نہیں ہے، ان کا کھانا تو حرام ہے، اس لیے کہ نشہ لانے والی ہے یا نشہ کے آثار و نتائج پیدا کرتی ہیں....ان چیزوں کی تجارت مباح ہے اور اس کی آمدنی کا استعمال حلال ہے۔“

(کتاب الاشربہ، باب شرب الدخان، واستعمال ورق التنبول، ج:13، ص:256، فارقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607101142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں