کھجور کو دوائی کے ذریعے پکا کرنے کی شرعی حثیت کیا ہے؟
نوٹ:یہ دوائی آم یا کیلا وغیرہ جیسی نہیں ہے، یہ ایک تیزاب کی طرح ہوتی ہے۔ دوسرے دن کھجور کھانے کی قابل نہیں ہوتا یعنی خراب ہوجاتاہے۔
اگر کیمیکل مضر صحت نہیں ہے تو شرعا کوئی قباحت نہیں ہے،باقی اگر مذكوه كيميكل سے کھجور جلد خراب ہوجاتی ہےتو بلاضرورت کیمیکل استعمال نہ کیا جائے اور اگر مضر صحت ہو توایسے کیمیکل کے استعمال سے اجتناب لازم ہے۔
ارشادِ باری تعالی ہے:
{وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ وَ اَحْسِنُوْاۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ}[195]
ترجمہ:’’اور اپنے آپ کو اپن ہاتھوں تباہی میں مت ڈالو اور کام اچھی طرح کیا کرو، بلاشبہ اللہ تعالی پسند کرتاہے اچھی طرح کام کرنے والوں کو‘‘۔
(بیان القران، ج1، ص135، ط:رحمانیہ)
الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے :
"الأصل في الأشياء الإباحة حتى يقوم الدليل على تحريمها."
( ج10 ص211 ،ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)
مجمع الانہر میں ہے :
"واعلم أن الأصل في الأشياء كلها سوى الفروج الإباحة قال الله تعالى {هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا} [البقرة: 29] وقال {كلوا مما في الأرض حلالا طيبا} [البقرة: 168] وإنما تثبت الحرمة بعارض نص مطلق أو خبر مروي فما لم يوجد شيء من الدلائل المحرمة فهي على الإباحة ."
(كتاب الأشربة ج2 ص568،ط:دار إحياء التراث العربي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144609101192
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن