بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

چھپکلی مارنے کا حکم


سوال

لوگ کہتے ہیں کہ چھپکلی کو مارنا سنت ہے،کیا یہ درست ہے؟

جواب

  چھپکلی ایک موذی جانور ہے، اسے مارنا ایک مستحب عمل  ہے، سنت نہیں ہے،اس لیے کہ سنت اس عمل کو کہاجاتا ہےجس کے کرنے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خودیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کےبعد خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے  مداومت اختیار کی ہو  یاآپ ﷺ سے اس کا کرنا ثابت ہو ،چھپکلی مارنے کا عمل تو  آپ ﷺ  سے ثابت نہیں ہے،البتہ  اس کے  مارنے کی اجازت،  بلکہ حکم دیا ہے، اور اس کے مارنے پر ثواب بھی بیان کیا  گیا ہے، یہاں تک کہ اگر پہلی ضرب میں ماردیا جائے تو اس پر ثواب  کی بڑی مقدار بیان کی گئی ہے، دوسری ضرب مارنے پر اس سے کم  ہے اور تیسری میں اس سے کم ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من قتل وزغةً في أول ضربة فله كذا وكذا حسنة، ومن قتلها في الضربة الثانية فله كذا وكذا حسنة، لدون الأولى، وإن قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة، لدون الثانية".

(صحیح مسلم ، باب استحباب قتل الوزغ ، رقم : 2240 ، ج : 4 ، ص : 1758 ، ط : داراحیاء التراث العربی)

شرح النووی میں ہے :

"قال أهل اللغة الوزغ وسام أبرص جنس فسام أبرص هو كباره واتفقوا على أن الوزغ من الحشرات المؤذيات وجمعه أوزاغ ووزغان وأمر النبي صلى الله عليه وسلم بقتله وحث عليه ورغب فيه لكونه من المؤذيات وأما سبب تكثير الثواب في قتله بأول ضربة ثم ما يليها فالمقصود به الحث على المبادرة بقتله والاعتناء به وتحريس قاتله على أن يقتله بأول ضربة فإنه إذا أراد أن يضربه ضربات ربما انفلت وفات قتله۔"

(كتاب قتل الحيات وغيرها ، باب استحباب قتل الوزغ ، ج : 14 ، ص : 236 ، ط : دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں