بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

چوکیدار کے لیے نماز باجماعت کے ترک کا حکم


سوال

میرے والد صاحب مسجد میں چوکیدار ہیں، اور وہ مغرب کے سوا باقی نمازیں خود اکیلے پڑھتے ہیں اور وقت داخل ہونے کے بعد فوراً پڑھتے ہیں، حالانکہ مسجد میں اذان نہیں ہوئی ہوتی، اور نماز مسجد میں پڑھتے ہیں، وجہ یہ ہے کہ جماعت کے وقت ان کو ڈیوٹی دینی پڑتی ہے، تو کیا ان کا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے؟ اگر درست نہیں تو پھر کیا طریقہ کار ہونا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ حنفیہ کے ہاں نماز باجماعت ادا کرنا سنتِِ مؤکدہ ، واجب کے قریب ہے، احادیثِ مبارکہ میں ترکِِ جماعت پر سخت وعیدیں آئی ہیں، بلاعذر جماعت ترک کرنا گناہ ہے، ہر مسلمان مرد پر ضروری ہے کہ وہ مساجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرنے کا اہتمام کرے، ملازمت ایسا عذر نہیں کہ اس کی وجہ سے مستقل جماعت کو ترک کردیا جائے، لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں اگر نماز کے مقررہ اوقات میں سائل کے والد کی ڈیوٹی ہوتی ہے تو ایسی صور ت میں ان کو چاہیے کہ اپنے  ساتھ ایک دو افراد کو لے کر مسجد کی جماعت کے بعد  شرعی مسجد کے علاوہ کسی  اور جگہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھا کریں ، تاکہ مستقل جماعت چھوڑنے کا گناہ نہ ہو۔

سنن النسائي (2/ 106):

"قال أبو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما من ثلاثة في قرية ولا بدو لا تقام فيهم الصلاة إلا قد استحوذ عليهم الشيطان، فعليكم بالجماعة؛ فإنما يأكل الذئب القاصية»۔ قال السائب: يعني بالجماعة الجماعة في الصلاة."

ابو درداء  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسولِ کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ ارشاد فرماتے تھے کہ جس وقت کسی بستی یا جنگل میں تین افراد  ہوں اور وہ نماز کی جماعت نہ کریں تو سمجھ لو کہ ان لوگوں پر شیطان غالب آگیا ہے اور تم لوگ اپنے ذمہ جماعت سے نماز لازم کرلو ، کیوں  کہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو کہ اپنے ریوڑ سے علیحدہ ہوگئی ہو۔ حضرت سائب نے فرمایا کہ اس سے مراد نماز باجماعت ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 552):

"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال)."

حلبي کبیر میں ہے :

" وکذا الأحکام تدل علی الوجوب من أن تارکها من غیر عذر یعزر، وترد شهادته، ویأثم الجیران بالسکوت عنه، و هذہ کلها أحکام الواجب."

(ص/۵۰۹ ، فصل في الإمامة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605102151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں