زید کو کسی نے موبائل تحفہ میں دیا ہے، زید کا غالب گمان ہے کہ وہ چوری کا ہے، اب وہ اس کو استعمال کرسکتا ہے کہ نہیں؟
زیدتحقیق کرلے،اگر چوری کا فون ہے تو استعمال کرنا شرعا جائز نہیں ہے بلکہ جو فون کا اصل مالک ہے اس کو واپس کرنا شرعا ضروری ہے۔
مجموع الفتاوی میں ہے:
"فمن علمت أنه سرق مالا أو خانه في أمانته أو غصبه فأخذه من المغصوب قهرا بغير حق لم يجز لي أن آخذه منه؛ لا بطريق الهبة ولا بطريق المعاوضة ولا وفاء عن أجرة ولا ثمن مبيع ولا وفاء عن قرض فإن هذا عين مال ذلك المظلوم."
(اصول فی التحریم والتحلیل،ج29،ص323،ط؛مجمع الملک فھد،السعودیہ)
حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار میں ہے:
"إن علم أن العين التي يغلب علي الظن أنهم أخذوها من الغير بالظلم قائمة و باعوها في الأسواق فإنه لاينبغي شرائها منهم و إن تداولته الأيدي."
( کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج4،ص192،ط؛دار المعرفۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606100034
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن