۱) اگر کسی دوسرے آدمی کے پاس موٹر سائیکل ہو لیکن اس کے کاغذات اس سے گم ہوگئے ہوں تو کیا ایسی موٹر سائیکل خریدنا جائز ہے؟
۲) کسی نے موٹر سائیکل چوری کی ہو تو اس آدمی سے موٹر سائیکل خریدنا جائز ہےیا نہیں جبکہ اس کے ساتھ کاغذات نہ ہوں۔
۳) ابتداء ہی سے کوئی موٹر سائیکل نان کسٹم ہو تو اس کو خریدنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟
۴) بغیر کاغذات کے موٹر سائیکل خرید کر کاغذات بنائے جائیں تو یہ جائز ہے؟وضاحت: کاغذات بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ جس شخص کے پاس کاغذ ہو اور بائک نہ ہو اس سے کاغذ لے کر اس بائک کا انجن نمبر اس خریدی ہوئی بائک پر مکینک کے ذریعہ چسپاں کرکے دوسرا نمبر پلیٹ لگا لیا جائے۔ قانونی طریقہ سے بھی کاغذات کی نقل حاصل کرنا ممکن ہے لیکن اس سے بائک کی قیمت کم ہوجاتی ہے۔
۱) ایسی موٹرسائکل خریدنا جائز ہے جس کے کاغذات مالک سے گم ہوگئے ہوں، شرعا اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
۲) چوری کی موٹر سائیکل خریدنا جائز نہیں ہے۔
۳) نان کسٹم موٹر سائیکل کی خریداری میں چونکہ قانونی چارہ جوئی کا اندیشہ ہے اور پکڑے جانے کی صورت میں عزت نفس مجروح ہونے کا اندیشہ ہے لہذا نان کسٹم موٹر سائیکل خریدنے سے احتراز کرنا چاہیے۔
۴) بغیر کاغذات والی موٹر سائیکل خرید کر قانونی طریقہ پر کاغذات بنوانا جائز ہے۔ سائل نے جو طریقہ بیان کیا ہے کہ ایک بائک کا انجن نمبر دوسری بائک پر چسپاں کیا جاتا ہے اور نمبر پلیٹ بھی دوسری بائک کا لگالیا جاتا ہے، یہ عمل دھوکہ اور قانونی جرم ہونے کی وجہ سے شرعا ناجائز ہے ۔
حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار میں ہے:
"ان علم ان العين التي يغلب علي الظن انهم اخذوها من الغير بالظلم قائمة و باعوها في الاسواق فانه لاينبغي شرائها منهم وان تداولته الايدي."
( کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۴،ص۱۹۲،ط؛دار المعرفۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144605102007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن