بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کے جانور کی قربانی کا حکم


سوال

چوری کے جانور سے قربانی ہو سکتی ہے؟

جواب

 واضح رہے  کہ قربانی کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ قربانی کا جانور قربانی کرنے والے کی ملکیت ہو ؛ لہذاصورتِ مسئولہ میں جانور خریدنے کے بعد معلوم ہوا کہ چوری کا ہے یا خود چوری کیاتھا، ان دونوں صورتوں میں قربانی جائز نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"والثاني ملك المحل؛ وهو أن يكون المضحى ملك من عليه الأضحية، فإن لم يكن لا تجوز لأن ‌التضحية ‌قربة ولا قربة في الذبح بملك الغير بغير إذنه، وعلى هذا يخرج ما إذا اغتصب شاة إنسان فضحى بها عن نفسه أنه لا تجزيه لعدم الملك."

(كتاب التضحية، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية، ج: 5،ص: 76، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144512100326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں