بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

چھٹی دینے کے بدلے پیسے لینا


سوال

قربانی کے موسم میں کھالیں جمع کرنے کا  کام نہ کر کے جو طلباء چھٹی لے کر گھر جانا چاہتے ہیں، ان سے15 سو روپیہ لے کر چھوٹی دینا کیسا ہے؟ کیا یہ شرعا ممنوع ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کھالیں جمع کرنے کی چھٹی دینے کے بدلے میں  پیسے لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(لا بأخذ مال في المذهب) بحر. وفيه عن البزازية: وقيل يجوز، ومعناه أن يمسكه مدة لينزجر ثم يعيده له، فإن أيس من توبته صرفه إلى ما يرى. وفي المجتبى أنه كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ.

(قوله وفيه إلخ) أي في البحر، حيث قال: وأفاد في البزازية أن معنى ‌التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنه مدة لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه، لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي.

وفي المجتبى لم يذكر كيفية الأخذ وأرى أن يأخذها فيمسكها، فإن أيس من توبته يصرفها إلى ما يرى. وفي شرح الآثار: ‌التعزير ‌بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. اهـ"

(كتاب الحدود، ج:4، ص:61، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144511102400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں