بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

سیگریٹ اور نسوار بیچنے کا حکم


سوال

کریانہ جنرل اسٹور  میں کھانے پینے کی اشیاء بیچتے ہیں ، اس میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اسٹور میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ  نہ بیچا جائے، کیوں کہ  سگریٹ  اور نسوار نوشی منہ میں بدبو کا سبب ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی ہے، حرام و ناجائز نہیں ہے۔

کفایت المفتی میں ہے:

"(سوال ) میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں، یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟

( جواب ۱۶۳) سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے۔محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ ۔"

(کتاب الحظر و الاباحۃ ،148/9،ط:دارالاشاعت)

الدر مع الرد میں ہے:

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه. (قوله: ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."

(كتاب الأشربة، 460/6، ط: ايچ ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں