میں ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں، اس نے ہمیں ٹی پی ایل انشورنس کا میڈیکل کارڈ دیا ہے، جسے ہم ہسپتال میں دکھا کر مفت علاج کراتے ہیں اور جو اور بل ہوتے ہیں وہ بھی جمع کروا کر کیش کرواسکتے ہیں ،اس بارےمیں علماءِ کرام کیا فرماتے ہیں؟
انشورنس کامروجہ طریقہ کارشرعاً ناجائزوحرام ہے؛ اس لیے کہ وہ اپنی اصل وضع کے اعتبارسے یاتو قمار(جوا)ہے یا ربوا(سود)ہے۔ "جوا" اور"سود" دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔
ہیلتھ انشورنس اگرکمپنی کی طرف سے ضروری ہے اور ملازم چاہے یا نہ چاہے کمپنی اس کا انشورنس ضرور کرتی ہے تو اس صورت میں ملازمین صرف اسی قدرمیڈیکل کی سہولت اٹھاسکتے ہیں جس قدرکمپنی نے اپنے ملازم کے لیے انشورنس کی مدمیں رقم جمع کروائی ہے، کمپنی کی طرف سے جمع کروائی گئی رقم سے زائد کے بقدر میڈیکل کی سہولت سے فائدہ اٹھانا یا بل کی رقم وصول کرنا جائزنہیں ہوگا، صرف جمع کرائی گئی رقم کے بقدر علاج معالجہ کروانے یا بل کی رقم وصول کرنے کی گنجائش ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200411
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن