کیا کمپنی کے خرچ پر حج ، عمرہ کیا جا سکتا ہے؟
اگر آپ کی سوال سے مراد یہ ہے کہ کمپنی اپنے ملازمین کو حج پر بھیجے تو اس کا جواب یہ ہے کہ کمپنی اپنی حلال کمائی سے کسی کو حج یا عمرے پر بھیجتی ہے خواہ اس پر فرض ہو یا نہ ہو ، تو یہ ان کی جانب سے احسن اقدام ہے، اس کا مکمل اجر بھیجنے والوں کو ، اور خرچ فراہم کرنے والوں کو بھی ملے گا۔ اور اگر مراد یہ ہے کہ پارٹنر میں سے کوئی کمپنی کے سرمایہ میں سے حج پر جائے تو اس کا حکم یہ ہے حج اس کا ذاتی عمل ہے، اگر وہ اس کیلئے کمپنی سے رقم لیتا ہےتو اس کے سرمایے میں سے اس قدر رقم منہا ہو جائے گی۔
السنن الکبری للنسائی میں ہے:
"3597 - أخبرنا محمد بن يحيى بن أيوب بن إبراهيم المروزي قال: حدثنا سليمان بن حيان أبو خالد، عن عمرو بن قيس، عن عاصم وهو ابن بهدلة، عن شقيق وهو ابن سلمة، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تابعوا بين الحج والعمرة؛ فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة، وليس للحج المبرور ثواب دون الجنة»".
ترجمہ: حج و عمرہ لگاتار کیا کرو اس لئے کہ یہ فقر اور گناہوں کو مٹادیتے ہیں جیسا کہ بھٹی لوہے اور سونے اور چاندی کو صاف کردیتی ہے۔ اور حج مبرور کا ثواب جنت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔
(كتاب المناسك، فضل المتابعة بين الحج والعمرة، 4/ 9، ط: مؤسسة الرسالة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603100394
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن