بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کے خرچ پر حج کرنا


سوال

کیا کمپنی کے خرچ پر حج ، عمرہ کیا جا سکتا ہے؟

جواب

اگر   آپ کی سوال سے مراد یہ ہے کہ  کمپنی اپنے ملازمین کو حج پر بھیجے تو اس کا جواب یہ ہے کہ کمپنی اپنی حلال کمائی سے کسی کو حج یا عمرے پر بھیجتی ہے خواہ اس پر فرض ہو یا نہ ہو ، تو یہ ان کی جانب سے احسن اقدام ہے، اس کا  مکمل اجر بھیجنے والوں کو ، اور خرچ فراہم کرنے والوں کو  بھی ملے گا۔  اور اگر مراد یہ ہے کہ  پارٹنر میں سے کوئی کمپنی کے سرمایہ میں سے حج پر جائے تو اس کا حکم یہ ہے حج اس کا ذاتی عمل ہے، اگر وہ اس کیلئے کمپنی سے رقم لیتا ہےتو  اس کے سرمایے میں سے اس قدر رقم منہا ہو جائے گی۔

السنن الکبری للنسائی میں ہے:

"3597 - أخبرنا محمد بن يحيى بن أيوب بن إبراهيم المروزي قال: حدثنا سليمان بن حيان أبو خالد، عن عمرو بن قيس، عن عاصم وهو ابن بهدلة، عن شقيق وهو ابن سلمة، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تابعوا بين الحج والعمرة؛ فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة، وليس للحج المبرور ثواب دون الجنة»".

ترجمہ: حج و عمرہ لگاتار کیا کرو اس لئے کہ یہ فقر اور گناہوں کو مٹادیتے ہیں جیسا کہ بھٹی لوہے اور سونے اور چاندی کو صاف کردیتی ہے۔ اور  حج مبرور   کا ثواب جنت کے  علاوہ کچھ بھی نہیں ۔

(كتاب المناسك، ‌فضل المتابعة بين الحج والعمرة، 4/ 9، ط: مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں