بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

كمپنی کی طرف سے ڈاکٹروں کو تحفہ دینے کے لیے ملنے والی رقم سے ان کی دعوت کرنا


سوال

 زید ایک دواکمپنی میں پرائیویٹ ملازم ہے، زید کو کمپنی متعینہ تنخواہ کے علاوہ کچھ رقم مزید دیتی ہے،  اس رقم کا مقصد ڈاکٹر کو تحائف دینا ہوتا ہے،  پھر اس خرچ کا حساب دینا ہوتا ہے، لیکن اکثر ڈاکٹر گوشت وغیرہ کھانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو کیا زید اس رقم کو ان کے اس کھانے پر خرچ کر سکتا ہے، جب کہ کمپنی کو حساب دیتے وقت تحائف دینے کا ہی خرچ دکھانا ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر  کمپنی نے اپنے ملازم کو  تحائف دینے کے لیے رقم دی ہے  اور  تحائف  کے  لیے کسی چیز کو مختص نہیں کیا  تو ایسی صورت میں اگر  ملازم ڈاکٹر کو گوشت خرید کر ہدیہ دیتا ہے تو  یہ درست ہے، اس صورت میں ملازم   کمپنی میں تحائف کے حساب میں  اس کا شمار کرسکتا ہے، البتہ اگر  گوشت سے ان  کی دعوت کرتا ہے ، ہدیہ دے کر مالک  نہیں بناتا  تو  کمپنی کی اجازت کے بغیر اس دعوت کو تحائف کے حساب میں شمار  کرنا درست نہیں ہوگا ،  اس لیے کہ ہدیہ میں مالک بناکر دینے کا معنی ہوتا ہے، اور جب کہ  دعوت میں یہ پہلو نہیں ہے۔

مزید دیکھیے:

ڈاکٹروں کو پیسے دے کر اپنی کمپنی کی دوائیں لکھوانا

ڈاکٹر کا دواساز کمپنی سے ہدیہ کا مطالبہ کرنا

ڈاکٹر کا خاص کمپنی کی دوا لکھنے پر کمپنی سے بونس لینے کا حکم

تفسير القرطبي  میں ہے:

"{فإذا طعمتم فانتشروا} في هذه الآية دليل على أن الضيف يأكل على ملك المضيف لا على ملك نفسه، لأنه قال: {فإذا طعمتم فانتشروا} فلم يجعل له أكثر من الأكل، ولا أضاف إليه سواه، وبقي الملك على أصله."

(سورة الأحزاب، الآية: 35، 14 /227، ط: دار المصرية)

بدائع الصنائع میں ہے : 

"لأن الوكيل يتصرف بولاية مستفادة من قبل الموكل فيملك قدر ما أفاده، ولا يثبت العموم إلا بلفظ يدل عليه، وهو قوله: اعمل فيه برأيك وغير ذلك مما يدل على العموم."

(كتاب الوكالة، فصل في بيان حكم التوكيل، 6/ 28 ، ط: دار الكتب العلمية)

الموسوعہ الفقہیہ   میں ہے:

"الوكيل أثناء قيامه بتنفيذ الوكالة مقيد بما يقضي به الشرع من عدم الإضرار بالموكل؛ لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ضرر ولا ضرار، ومقيد بما يأمره به موكله، كما أنه مقيد بما يقضي به العرف إذا كانت الوكالة مطلقة عن القيود، فإذا خالف كان متعديًا ووجب الضمان".

(45/ 87،  الوکالة، ضمان الوكيل ما تحت يده من أموال، ط: طبع الوزارة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں