بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سائینو ٹرانس کمپنی کا ممبر بننے اور منافع حاصل کرنے کا حکم


سوال

ایک آن لائن کمپنی سائینو ٹرانس Sinotrans کے نام سےہے ، یہ کمپنی چائنہ میں ہے ،اس کا کام کسی بھی طالب تک استعمال کی اشیاء پہنچانا  ہے،   اپنے ممبران کو یومیہ اور ماہانہ حساب سے تنخواہ دیتی ہے،اس کمپنی میں بطورِ ایجنٹ شامل ہونے کے لئے کسی بھی شہر میں ایجنٹ(آرڈر کی تصدیق کرنےوالا)بننے کے لیے کمپنی نے کچھ فیس رکھی ہے ،جو بطور ایڈوانس دی جاتی   ہے اور یہ فیس سال بعد واپس کردی جاتی ہے، پورا سال کام کرنے کی وجہ سے کمپنی کواعتماد ہوجاتا ہےجس کی وجہ سے سکیورٹی کی ضرورت نہیں رہتی، جس شہر کی فیس جتنی زیادہ ہے اس میں آرڈر کی تصدیق پر پیسے بطور نفع کے زیادہ ملتے ہیں،جیسے شنگھائی کی فیس (3200) بتیس سو روپے ہےاور زیجنگ کی فیس اڑسٹھ سو (6800) روپے،شنگھائی میں کام کا ایجنٹ بننے والا ایک کلک کی تصدیق پر ایک سو تیس(120)نفع کماتا ہے اور زیجنگ والا ایک کلک کی تصدیق پر دوسو ساٹھ(260)روپے کماتاہے۔

نیز ایک سال سے قبل اگرمذکورہ  معاہدہ کمپنی یا ایجنٹ کمپنی کرے تو کرسکتا ہے اور پندرہ دن کے اندر اس کے بطور سکیورٹی جمع کروائے پیسے واپس مل جائیں گے۔اس میں تین کمپنیوں میں سے جس کمپنی میں کام کرنا چاہیں مثلاً ایک کمپنی شنگھائی میں ممبر بنے کیلئے مبلغ 3200 روپے تعاون کے نام پر ممبرسے لیا جاتا ہے۔ اس میں ممبر کو روزانہ کے حساب سے آن لائن کام کرنا پڑتا ہے ،کام کرنے کی صورت میں یومیہ 120 روپے ممبر کو دیا جاتا ہے۔س کمپنی میں نیٹ ورک مارکیٹنگ کے طرز پر ایک کام یہ ہے کہ اگر اس میں آپ مزید افراد کو شامل کریں تو شامل کرسکتے ہیں اس پر آپ کو فیصد کے حساب سے نفع بھی ملتا ہے۔

کام کی نوعیت یوں ہے کہ اپلیکیشن کھول کر روزانہ ایک فہرست مختلف اشیا ( حلال و حرام ہر قسم ) کی دی جاتی ہے، یعنی اکثر حلال ہی چیزیں ہے صرف  تیل میں بعض تیل ایسے  ہیں  جو حرام اجزاء سے تیار کیا گیا ہوتا ہے مگر ہم حلال اجزاء سے مرکب اشیاء ہی   کلک کرتے ہیں )اس فہرست میں سے ممبر کو چار چیزوں کا انتخاب کر نا پڑتا ہے، جس پر کلک کرنے پر تقریباً پانچ منٹ خرچ ہوتے ہیں، اس طرح روزانہ تقریباً 20 منٹ کام کرنا پڑتاہے۔ کام مکمل کرنے کے بعد کام کی تفصیل کمپنی کے منیجر کو سینڈ کی جاتی ہے۔ تصدیق کے بعد ممبر کو منگل، بدھ اور جمعرات کومعاوضہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں منتقل کیا جاتا ہے اور کل رقم سے آٹھ فیصد ایف بی آر  ٹیکس کے ذریعے کاٹی جاتی ہے،مثلاً: ایک شخص چائنہ کے شہر شنگھائی میں رہتا ہے، اس کو ایک مشین کی ضرورت ہے ،وہ کمپنی کی ایپ پر اپنا آرڈر بک کروائے گاتو اس کمپنی کا ایجنٹ( جو دنیا کے کسی کونے میں ہے)اس کےآرڈر کی تصدیق کرے گا تو اس ایجنٹ کی تصدیق کے بعد کمپنی کا کوئی ملازم جو چائنہ میں موجود ہے، وہ شنگھائی شہر میں اس شخص تک مطلوبہ مشین کو پہنچا دے گااور یہ ایجنٹ نے جو تصدیق کی ہے ، اس کو اس آرڈر کی تصدیق کے پیسے ملتے ہیں اور ایک ایجنٹ روزانہ صرف دو آرڈر کو کلک کرسکتا ہے،اس کے اس کو پیسے ملتے ہیں۔

نیز اس کمپنی کا ممبر جب چاہے اپنا معاہدہ ختم کرسکتا ہے اور جمع کردہ رقم بھی 15 دن میں مکمل مل سکتی ہے   ، جس دن کام نہیں  کرےگا اس دن کا معاوضہ نہیں ملے گا، مسلسل تین دن کام نہیں کرےگا ،کمپنی اس کو مکمل فارغ بھی کرلیتی ہے۔

نوٹ:علاقہ دروش میں کافی پھیل چکا ہے اور تقریباً 18 ہزار مرد و خواتین اس میں شامل ہو چکے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ کمپنی میں حلال چیزوں کو خرید کر کام کرنا اور منافع حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

صورت ِ مسئولہ میں سائینو ٹرانس کمپنی میں   ممبر شب حاصل کرنا  اور اس میں کام کرنا  درج ذیل وجوہات کی بناء پر شرعاً جائز نہیں ہے  :

  1. مذ کورہ کمپنی میں کام کی حیثیت اجارہ کی ہے اور اجارہ میں اجیر سے کوئی عوض نہیں لیا  جاتا ،بلکہ اجیر کو اس کے کام کے عوض اجرت اور محنتانہ دیا جاتا ہے ،جب کہ مذکورہ کمپنی میں ممبر بننے کے لیے اجیر سے رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو کہ شرعاً جائز نہیں ۔
  2. مذکورہ کمپنی  کا طریقہ کا ر نیٹ ورک مارکیٹنگ پر مشتمل ہے جس میں دوسرے افراد کو شامل کرنے کی صورت میں کمیشن ملتا ہے  اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ،اوراسی بنیادپرلوگ اس کے ممبربنتے ہیں، گویاکمیشن کومستقل تجارتی شکل دے رکھی ہے، جب کہ اسلامی معیشت میں کمیشن کومستقل تجارتی حیثیت کہیں حاصل نہیں۔
  3. مذکورہ کمپنی میں رقم انوسٹ کرنے کی صورت میں متعین نفع دیا جاتا ہے جوکہ شرعاً جائز نہیں ہے ۔

لہذا مذکورہ کمپنی  کا ممبر بننا اور اس میں کام کرنا شرعاً جائز نہیں ہے ،اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے :

"وعن رافع بن خديج قال: قيل: يا رسول الله أي الكسب أطيب؟ قال: عمل الرجل بيده ‌وكل ‌بيع ‌مبرور. رواه أحمد"

(كتاب البيوع، الفصل الثالث، ج: 2،ص: 874، رقم الحدیث: 2783، ط: المكتب الإسلامي)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے :

"(وعن رافع بن خديج قال: قيل: يا رسول الله أي الكسب) : أي أنواعه (أطيب) ؟ أي أحل وأفضل (قال: " عمل الرجل بيده) ، أي من زراعة أو تجارة أو كتابة أو صناعة (وكل بيع مبرور) : بالجر صفة بيع و (كل) عطف على (عمل) ، والمراد بالمبرور أن يكون سالما من غش وخيانة، أو مقبولا في الشرع بأن لا يكون فاسدا ولا خبيثا أي رديا، أو مقبولا عند الله بأن يكون مثابا به (رواه أحمد) وكذا البزار، ذكره ميرك"

(کتاب البيوع،  ج: 5، ص: 1904، رقم الحدیث: 2783، ط: دار الفكر)

وفیہ ایضاً:

"‌والأجرة ‌إنما ‌تكون ‌في ‌مقابلة ‌العمل."

(کتاب النکاح، باب المهر، ج: 3، ص: 156،ط: دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"أما تفسيرها شرعا فهي عبارة عن عقد على الشركة في الربح بمال من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر۔۔۔۔۔(ومنها) أن يكون نصيب المضارب من الربح معلوما على وجه لا تنقطع به الشركة في الربح كذا في المحيط. فإن قال على أن لك من الربح مائة درهم أو شرط مع النصف أو الثلث عشرة دراهم لا تصح المضاربة كذا في محيط السرخسي."

(کتاب المضاربة، الباب الأول في تفسير المضاربة، ج: 4،ص: 287، ط: دار الفکر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت."

(کتاب المضاربة، ج: 5، ص: 648، ط: دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144605102314

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں