ہم ویڈیو ایڈیٹنگ (ویڈیوز کی تزئین) کے لیے موبائل اور کمپیوٹرز میں کچھ سافٹ ویئرز استعمال کرتے ہیں ، اگر ان کو باقاعدہ انٹرنیٹ یا بازار سے خریدا جائے تو ان کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے یا ان کے مینٹیننس کے لیے سالانہ چارج ادا کرنا ہوتا ہے ، لیکن ایک خاص طریقہ استعمال کر کے اس کو مفت میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ دیگر الفاظ میں کہا جائے تو ان سافٹ ویئرز کو ہیک (hack) کیا جاتا ہے اور اس صورت میں کوئی رقم یا چارج ادا نہیں کرنی پڑتی، کیا ہیکنگ (hacking) کی صورت میں ان کا اس طرح استعمال کرنا (کسی دینی یا دنیوی غرض کے لیے) درست ہے یا نہیں؟ کیا سافٹ وئیر کا اس طرح ہیک کرکے استعمال کرنے میں کوئی گناہ تو نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ سافٹ وئیر کمپنیوں کی جانب سے مفت دست یاب ہو اور اس کے استعمال پر ان کی طرف سے پابندی نہ ہو تو اس کو استعمال کرنا جائز ہوگا، اور اگرسافٹ ویئر کمپنی کی جانب سے اس سافٹ ویئر کی کاپی کرنے کی اجازت نہ ہو اور یہ قانونی طور پر جرم ہوتو اس صورت میں سافٹ ویئر کاپی کرکے فروخت کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم اگر کسی کے پاس ایسا سوفٹ ویئر ہو تو اس کے استعمال کی گنجائش ہوگی۔
یہ واضح رہے کہ جاندار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیو بنانا یا اس کی ایڈیٹنگ کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگرویڈ یو غیر جان دار کی ہو اور اس میں موسیقی یا اور کوئی شرعی خرابی نہ ہو تو اس کی ویڈیو ایڈیٹنگ کرنا جائز ہے۔
الاشباہ والنظائر میں ہے:
’’الحقوق المجردة لايجوز الاعتياض عنها ‘‘. (1/212)
مجلۃ الاحکام العدلیة میں ہے:
’’کل یتصرف في ملکه کیفما شاء، لکن إذا تعلق حق الغیر به فیمنع المالك من تصرفه علی وجه الاستقلال.‘‘(ج:1/ص:230)
فقط و الله اعلم
فتوی نمبر : 144208200507
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن