میرے بھائی کرپٹو کرنسی کا کام کرتے ہیں،کسی عالم سے سنا کہ کرنسی کا کام ناجائز ہوتا ہے،پوچھنا یہ ہے کہ اگر یہ ناجائز ہے کیا ان کا دیا ہوا ہدیہ بھی نہیں لینا چاہیے؟
اگر کسی آدمی کی ساری آمدنی یا آمدنی کا زیادہ حصہ حرام ذریعہ سے ہو تو ایسے آدمی کا ہدیہ اور دعوت قبول کرنا جائز نہیں ہے،البتہ اگر ایسا آدمی اس بات کی صراحت کردے کہ ہدیہ یا دعوت حلال طریقہ سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ہے تو قبول کرنا جائز ہے، اور اگر کسی آدمی کی آمدنی کا زیادہ حصہ حلال ذریعہ سے ہوتو اس کاہدیہ اور دعوت قبول کرنے کی بھی گنجائش ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے بھائی کی ساری آمدنی یا آمدنی کا زیادہ حصہ کرپٹو کرنسی کے ذریعہ ہو تو کرپٹو کرنسی کے ناجائز ہونے کی وجہ سے اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر وہ اس بات کی صراحت کردے کہ یہ ہدیہ کرپٹو کرنسی کے علاوہ کسی اور حلال طریقہ سے حاصل شدہ آمدنی سے ہے تو پھر ہدیہ قبول کرنا جائز ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے :
"أهدى إلى رجل شيئاً أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل كذا في الينابيع، ولا يجوز قبول هدية أمراء الجور لأن الغالب في مالهم الحرمة إلا إذا علم أن أكثر ماله حلال بأن كان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس به لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام فالمعتبر الغالب وكذا أكل طعامهم كذا في الإختيار شرح المختار."
(كتاب الكراهية ، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ج : 5، ص : 420/21، ط : دار الکتب العلمیة )
مجمع الأنهر میں ہے :
"وفي البزازية غالب مال المهدي إن حلالا لا بأس بقبول هديته وأكل ماله ما لم يتبين أنه من حرام؛ لأن أموال الناس لا يخلو عن حرام فيعتبر الغالب وإن غالب ماله الحرام لا يقبلها ولا يأكل إلا إذا قال إنه حلال أورثته واستقرضته."
(كتاب الكراهية، فصل في الكسب، ج : 4، ص : 186، ط : دار اللکتب العلمیة)
تجارت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا میں ہے :
"’’بٹ کوائن‘‘ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔"
( بٹ کوائن، ج : 2، ص : 92 ،ط : بیت العمار کراچی)
دار العلوم دیوبند کے فتویٰ نمبر154241 میں ہے :
"بٹ کوئن یا کوئی بھی ڈیجیٹل کرنسی ، ایک محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف وشرائط بالکل نہیں پائی جاتیں۔اور آج کل بٹ کوئن یا ڈیجیٹل کرنسی کی خرید وفروخت کے نام سے نیٹ پر جو کاروبار چل رہا ہے ، وہ محض دھوکہ ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کاروبار میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں؛ بلکہ در حقیقت یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی شکل ہے ؛ اس لیے بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کی خرید وفروخت کی شکل میں انٹرنیٹ پر چلنے والا کاروبار شرعاًحلال وجائز نہیں ہے؛ لہٰذا بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کے نام نہاد کاروبار میں نہ شرکت کی جائے اور نہ کسی کے لیے دلالی کی جائے۔"
دار العلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر مزید تفصیل دیکھنے کے لیے https://darulifta-deoband.com/home/ur/halal-haram/154241 اور https://darulifta-deoband.com/home/ur/halal-haram/146744لنکوں پر کلک کریں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101352
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن