دبئی میں موجود شخص نے پاکستان میں موجود دوست کودرہم میں قرضہ دیا اورمہینےمیں واپسی کا وعدہ کیا ،اس وقت درہم پاکستانی30 روپے کا تھا،وقت پر ادائیگی نہیں ہوسکی،اب درہم 70 روپے تک ہے،تو پاکستانی دوست درہم میں ادائیگی کا پابند ہے یا پاکستانی روپے میں ادائیگی کرے گایعنی قرض لیتے وقت درہم کی جو پاکستانی روپوں میں قیمت بنتی تھی،وہ قیمت ادا کرے گا؟
صورتِ مسئولہ میں پاکستانی شخص نے دبئی میں موجود وست سے جتنے دراہم قرض لیے تھے،تو اس پر اتنے ہی دراہم کی ادائیگی لازم ہے،البتہ اگر وہ پاکستانی روپوں میں قرض کی ادائیگی کرتا ہے، تو اس صورت میں درہم کی موجودہ قیمت (یعنی قرض کی ادائیگی کے دن جو قیمت بنتی ہوگی)کااعتبار ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"فإن الديون تقضى بأمثالها فيثبت للمديون بذمة الدائن مثل ما للدائن بذمته فيلتقيان قصاصًا."
(كتاب الرهن، فصل في مسائل متفرقة، ج:6، ص:525، ط: سعید)
وفيه ايضاً:
"وإن استقرض دانق فلوس أو نصف درهم فلوس، ثم رخصت أو غلت لم يكن عليه إلا مثل عدد الذي أخذه، وكذلك لو قال أقرضني عشرة دراهم غلة بدينار، فأعطاه عشرة دراهم فعليه مثلها، ولا ينظر إلى غلاء الدراهم، ولا إلى رخصها."
(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، فصل في القرض، ج:5، ص:162، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144511101846
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن