بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

دفتر کے مصلے میں جمعہ ادا کرنا


سوال

ہمارے دفتر میں مصلی ہے جہاں پانچ وقت کی اذان اور اقامت ہوتی ہے۔ امام صاحب نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ نماز جمعہ اسی مصلے پر ادا کی جائے گی۔ آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا نماز جمعہ اس مصلے پر ادا ہوجائے گی جب کہ قریب میں تین یا چار مساجد ہیں؟

جواب

جمعہ کی نماز جامع مسجد میں  پڑھنا افضل ہے، اس لئے جامع مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنی چاہیے، جمعہ کا قیام شعائرِ دین میں سے ہے، اس میں مسلمانوں کی شان وشوکت کا اظہار بھی ہے، بلاعذر  مساجد  کے  علاوہ  جمعہ پڑھنا مکروہ  ہے،  البتہ  جمعہ کی نماز  درست ہونے کے لیے  مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے؛  لہذا  دفتر میں نماز کے لیے مختص کی گئی  جگہ  پر جمعہ  کی شرائط  کی رعایت رکھتے ہوئے  نماز پڑھنے سے جمعہ تو ادا ہوجائے گا،  تاہم قریب میں مسجد ہونے اور  وہاں جاکر جمعہ ادا کرنے کی اجازت ہونے کی صورت  میں اگر یہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی تو مسجد  میں جمعہ کی نماز پڑھنے  کی طرح ثواب نہیں ہوگا، اس لیے جامع مسجد  میں جاکر جمعہ پڑھنے کو ترجیح دینی چاہیے۔

حلبی کبیری میں ہے:

"وفي الفتاوی الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة  لها قری وفیها والٍ وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط؛ ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر."

(حلبي كبير:كتاب الصلاة، فصل في صلاة الجمعة (ص:551)، ط. سہیل اکیڈمی، لاهور)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں