اگر کسی کے درخت کا پھل گر گیا ہو اور وہ کچھ دنوں میں خراب ہو جائے گا اور اس درخت کا مالک دوسرے گاؤں میں رہتا ہے تو کیا اس گرے ہوئے پھل کا لینا یا کھانا جائز ہے یا نہیں؟
درخت کے پھل درخت والے کی ملکیت ہوتے ہیں، اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں، اگرچہ وہ درخت سے ٹوٹ کر گر گئے ہوں؛ لہذا اگر درخت کا مالک دوسرے گاؤں گیا ہوا ہے تو اس سے رابطے کی کوشش کی جائے باوجود کوشش کے رابطہ ممکن نہ ہو تو پھل کو اس کے آنے تک محفوظ رکھنے کا اہتمام کیا جائے، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو اور پھل کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے فروخت کرکے رقم محفوظ کرلی جائے۔
الفتاوى الهندية (2/ 474):
"وإذا غرس شجراً في طريق العامة فالحكم أن الشجر للغارس، وإذا غرس شجراً على شط نهر العامة أو على شط حوض القرية فهو للغارس، كذا في الظهيرية. ولو قطعها فنبتت من عروقها أشجار فهي للغارس، كذا في فتح القدير".
مجلة الأحكام العدلية (ص: 242):
"الْمَادَّةُ (1259) لِأَيِّ أَحَدٍ كَانَ أَنْ يَقْطِفَ فَاكِهَةَ الْأَشْجَارِ الَّتِي فِي الْجِبَالِ الْمُبَاحَةِ، وَفِي الْأَوْدِيَةِ وَالْمُرَاعِي الَّتِي لَا صَاحِبَ لَهَا".
محمودیہ12-330:
"اس گرنے کی وجہ سے وہ پھل زید کی ملکیت سے خارج نہیں ہوا،بغیر مالک کی اجازت کے ا س کا لینا اور کھانا درست نہیں"۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202774
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن