دراز شاپنگ ایپ سے کچھ آرڈر کرنا چاہتی تھی لیکن دراز ایپ کیش آن ڈیلوری پر پچاس روپے زائد لے رہی ہے۔کیا یہ طرزِ عمل درست ہے یا سود وغیرہ کے زمرے میں آئے گا؟ جب کہ اگر آپ کیش آن ڈیلوری کی بجائے کسی اور طریقے مثلاً ایزی پیسہ وغیرہ کے ذریعے مطلوبہ رقم ادا کریں تو کوئی اضافی پیسے نہیں لیے جائیں گے۔ اور کیش آن ڈیلوری پر زائد پچاس روپے دراز نے حال ہی میں لینے شروع کیے ہیں۔اس سے پہلے جب بھی آرڈر کیا تو کیش آن ڈیلوری کی کوئی زائد رقم نہیں تھی۔ کیا یہ اضافی پچاس روپے کی ادائیگی جائز ہے، یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں میں مذکورہ ادارہ کیش آن ڈیلوری کی صورت میں اگر 50 روپےاضافی لیتا ہو، اور تمام صارفین کو پہلے سے آگاہ کردیا ہو، جیسا کہ مذکورہ ادارہ کی ویب سائٹ پر درج ہے، تو اس کی گنجائش ہوگی ۔
الفقه الإسلامي و ادلته میں ہے:
"ويتم التعبير عن هذا القرض بتسليم المقرض وصلا (وثيقة) يثبت حقه في بدل القرض، ويكون المقترض وهو الصراف أو البنك ضامنا لبدل القرض، ولكنه يأخذ أجرا أو عمولة على تسليم المبلغ في بلد آخر مقابل مصاريف الشيك أوأجرة البريد أو البرقية أو التلكس فقط، لتكليف وكيل الصراف بالوفاء أو السداد.
وهذان العقدان: الصرف والتحويل القائم على القرض هما الطريقان لتصحيح هذا التعامل، فيما يبدو لي، والله أعلم. "
(الصرف والتحويل القائم على القرض، ٥/ ٣٦٧٣، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602101556
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن