بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

درمیانِ سال میں حاصل ہونے والے مال کی زکات کا حکم


سوال

 اگر میں نے شوال کی 5 تاریخ کو 10تولہ سونا خریدا اور اگلے سال  رمضان کی پہلی تاریخ کو5 تولہ سونا اور خریدا، تو اب  شوال کی پانچ تاریخ کو میں نے 15 تولہ سونے پر زکوٰۃ دینی ہے یا 10 تولہ سونے پر؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ شوال کی پانچ تاریخ کو دس تولہ سونا خریدنےکی وجہ سے صاحبِ نصاب بنے  ہیں ،اور پھر درمیان ِ سال میں پانچ تولہ سونا مزید خرید لیا ہے،اس لیےاب  اگلے سال شوال کی پانچ تاریخ کو جب سال پورا ہوگا ،تو آپ پر  پورےپندرہ تولہ سونے کی زکات ادا کرنا واجب ہے،درمیانِ سال میں حاصل  ہونے والے پانچ تولہ سونا پر سال کا حساب الگ سے نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والمستفاد في وسط الحول يضم إلى نصاب ‌من ‌جنسه."

(كتاب الزكوة،باب زكاةالمال،307/2،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"‌ومن ‌كان ‌له ‌نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك."

‌‌(كتاب الزكاة ،الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،175/1،ط:رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں