بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 ذو القعدة 1446ھ 30 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دوائی و علاج وغیرہ کے ذریعہ اترنے والا دودھ لے پالک بچہ کو پلانے سے رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں؟


سوال

میں نے اپنا ایک بیٹا اپنی نند کو گود دیا ہے جس کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہے۔ اس نے کچھ دوائیوں اور علاج کے بعد بچے کو دودھ پلایا؛ تاکہ وہ اس کی ساس نندوں کے لیے محرم ہوجائے، تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ رضاعت صحیح ہوگی اور محرمیت ثابت ہوگئی؟ اور وہ بچہ اپنے حقیقی والدین کو ماموں مامی بلاتا ہے کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

اگر آپ کی نند کے دوائیاں استعمال کرنے اور علاج وغیرہ کرانے کے ذریعہ واقعی دودھ اتر آیا اور آپ کی نند نے اپنی چھاتی کا دودھ آپ کے بیٹے کو پلادیا تو اس سے رضاعت ثابت ہوگئی ہے اور وہ لڑکا آپ کی نند کا رضاعی بیٹا بننے کی وجہ سے آپ کی نند کی ساس کا رضاعی پوتا اور نندوں کا رضاعی بھتیجا بن کر محرم بن گیا ہے۔

بچہ کو اصل حقیقت سے با خبر رکھنا چاہیے، تاکہ وہ اپنے اصل و حقیقی نسبی والدین کو جانتا ہو اور خود کو حقیقی نسبی والدین کی طرف ہی منسوب کرے، کیوں کہ رضاعت سے صرف حرمت ہی ثابت ہوتی ہے، رضاعی والدین کو والدین کہنے اور حقیقی والدین کو رضاعی رشتے کی وجہ سے ماموں مامی کہنے کی گنجائش تو ہوگی،  لیکن حقیقی والدین کی طرف نسبت چھوڑ کر رضاعی والدین کی طرف ولدیت کی نسبت کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ نسبت نسبی والدین کی طرف ہی کی جانی ضروری ہے؛ تاکہ نسب محفوظ رہے؛ لہٰذا تمام کاغذات میں بچے کی ولدیت کے خانے میں حقیقی والد کا نام درج کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں