بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیجیٹل کرنسی میں کاروبار کرنا


سوال

ایک پانامہ کی کمپنی ہے "آرٹ ٹو ایف" اس کا نام ہے، اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ ہم کچھ پیسہ مثال کے طور پہ سو ڈالر اس میں انویسٹ کرتے ہیں، تو کمپنی اس میں روزانہ کوئی ڈیڑھ پرسنٹ کے حساب جو بھی کمپنی کا بزنس ہوتا ہے ہمیں ریٹرن کرتی ہے، اس میں پرافٹ ریشو روزانہ کم زیادہ ہوتا رہتاہے، کمپنی جو بزنس کر رہی ہے وہ دو چیزوں میں کرتی ہے:

ایک یہ جو ہے بٹ کوائن وغیرہ اور دوسرے نمبر پہ فارکس ایکسچینج کے اندر کمپنی بزنس کرتی ہے۔ کمپنی نے اپنے سورس آف انکم ہمیں یہ دو بتائے ہوئے ہیں۔ ہمیں پرافٹ دیتی ہے، اس کی جو ٹائم لیمٹ ہے وہ کمپنی کہتی ہے جب آپ کی اوریجنل اماؤنٹ کا فائیو ٹائم پورا ہو جائے گا  تو آپ کا اکاؤنٹ بلاک ہو جائے گا، اگرپہلے اکاؤنٹ سو ڈالر کاہے تو اسے دو سو ڈالر پہ لے جاتے ہیں تو پھرسے آپ کا اکاؤنٹ چلنا شروع ہو جائے گا چلتا رہے گا، لیکن جو ایکچول انہوں نے بتایا ہوا ہے وہ یہ ہے کہ فائیو ٹائم تک کمپنی ہمیں وہ ہمیں بزنس دیتی ہے، اس میں پھر خالی بزنس نہیں ہے، ہمارے اکاؤنٹ سے ماہانہ کچھ سروسز چارجز یا مینٹینس فیس بھی وہ کاٹتے ہیں، سو ڈالر پہ مثال کے طور پہ دو ڈالر وہ مہینے کے کاٹتے ہیں، فیس ہے آپ کے اکاؤنٹ کی، تو کیا اس طرح کی کمپنی میں بزنس کرنا جائز ہے یہ شرعی طور پہ کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کمپنی جن کمپنیوں (بٹ کوائن، فارکس ایکسچینج) کے ساتھ کام کرتی ہے ان کا کام ناجائز ہونے کی بنا پر اس کمپنی میں انویسٹمنٹ درست نہیں۔

’’بٹ کوائن‘‘ کا معاملہ مشکوک ہے، اور پاکستان میں اسے قانونی کرنسی کی حیثیت بھی حاصل نہیں ہے، اس لیے اس کی خرید وفروخت نیز  اس کے ذریعہ کاروباری معاملات سے اجتناب کیا جائے۔ 

اور خود   فاریکس (forex) کے نام سے  آج کل بین الاقوامی سطح پر جو   کاروبار رائج ہے،  وہ بھی بہت سے ناجائز امور پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

 اس کاروبار میں سونا، چاندی، کرنسی، کپاس، گندم، گیس، خام تیل، جانور اور دیگر بہت سی اشیاء کی خرید و فروخت ہوتی ہے، ہمارے علم کے مطابق "فاریکس ٹریڈنگ" کے اس وقت جتنے طریقے رائج ہیں  وہ  شرعی اصولوں کی مکمل رعایت نہ ہونے اور شرعی سقم کی موجودگی کی وجہ سے ناجائز ہیں، کیوں کہ   "فاریکس ٹریڈنگ" میں اگر سونا، چاندی اور کرنسی کا کاروبار کیا جائے تو چوں کہ  شریعت نے سونا، چاندی اور کرنسی کے تبادلے میں چند شرائط عائد کی ہیں، جن میں سے ایک اہم شرط اس معاملے کے دونوں عوضوں پر قبضے کا پایا جانا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ معاملہ واقعی ایک معاملے کے طور پر انجام دیا جارہا ہے، جس میں معاملہ کنندگان کو دونوں عوض اپنی جگہ مطلوب ہیں۔ فاریکس کے آن لائن کاروبار میں مختلف کرنسیوں کے تبادلے میں عموماً نہ تو کرنسیوں کی حقیقی خرید وفروخت ہی مقصد ہوتی ہے، (بلکہ قیمتوں کے گھٹنے بڑھنے پر ہونے والا فائدہ مطلب ہوتا ہے، جس میں آخر میں فرق برابر کیا جاتا ہے)، اور نہ ہی قبضہ اپنی شرائط کے ساتھ پایا جاتا ہے، اس لیے یہ کاروبار جائز نہیں ہوگا۔

اور اگر فاریکس ٹریڈنگ میں سونا، چاندی اور کرنسی کے علاوہ دیگر اشیاء کا کاروبار کیا جائے تو بھی چوں کہ اس کاروبار میں عام طور پر خرید و فروخت صرف ایک کاغذی کاروائی ہوتی ہے، خریدی ہوئی اشیاء پر نہ تو قبضہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی قبضہ کرنا مقصود ہوتا ہے، بلکہ محض نفع و نقصان برابر کیا جاتا ہے، گویا صرف سٹہ کھیلنا مقصود ہوتا ہے، ایسی صورت میں خریدی ہوئی چیز کو  واپس بیچنے کی صورت میں ’’بیع قبل القبض‘‘ لازم آتی ہے، جس سے حدیث شریف میں منع کیا گیا ہے اس لیے  فقہاء نے اس کو ناجائز قرار دیا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم

ڈیجیٹل کرنسی، ون کوائین یا بٹ کوائین کی شرعی حیثیت

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں