محترم مفتیان کرام رہنمائی فرمائیں:
دل ❤️ کے اس ایموجی کا استعمال جائز ہے یا ناجائز ہے؟ یہ ہم جانتے ہیں کہ جاندار کے چہرے کے ایموجی کا استعمال منع ہے اور الحمداللہ ہم اس سےاجتناب بھی کرتےہیں.مگر آج کل سوشل میڈیا پر ایک تحریر گردش کررہی ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ دل کے اس shape کے ایموجی کا استعمال منع ہے اور وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ اس کا shape عورت کی سرین جیسی ہے، اور یہ بھی کہا گیا ہے اس پوسٹ میں ایک یونانی دیوی تھی ، اس کے سرین بہت خوبصورت تھے تو یہ اس کے سرین جیسی شکل ہے ۔
مفتیان کرام! اگر واقعی یہ شکل حرام ہے دل کی، تو اتنے فن پارے ہوتے ہیں اللہ محمد کے نام کے اس شیپ میں، اور گھروں میں کتنی ہی چیزیں ہوتی ہیں ایسی ،ہم تو آج تک اسے محبت کا اظہار کاذریعہ سمجھتے آۓ ہیں۔ مگر اس پوسٹ نے تذبذب میں مبتلا کردیا ہے۔ تو رہنمائی فرمائیں اور یہ بھی بتائيں کہ اگرحرام ہے تو ان اشیاء کا کیا حکم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ایموجی اور تصویر کا اطلاق اور استعمال دل اور دل کے افعال مثلاً: چاہت، محبت، پسندیدگی وغیرہ کے طور پر کیا جانا متعارف ہے، اور اس سے متبادر مفہوم بھی یہی ہوتا ہے، اور معاشرے میں بھی یہی سمجھا جاتا ہے، لہٰذا اس تصویر اور ایموجی کو جائز مواقع میں استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
باقی سائلہ نے جس تحریر کا ذکر کیا ہے، وہ تحریر ارسال کردی جائے، اور اس تحریر کا جو مدعیٰ ہے اس پر دلائل بھی پیش کردیے جائیں، ان کا جائزہ لے کر ہی اس کےمتعلق مزید کوئی حکم ذکر کیا جاسکتا ہے۔
غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائرمیں ہے:
" واعلم أن اعتبار العادة والعرف يرجع إليه في الفقه في مسائل كثيرة حتى جعلوا ذلك أصلا، فقالوا في الأصول في باب ما تترك به الحقيقة: تترك الحقيقة بدلالة الاستعمال والعادة، كذا ذكر فخر الإسلام فاختلف في عطف العادة على الاستعمال فقيل هما مترادفان، وقيل المراد من الاستعمال نقل اللفظ عن موضوعه الأصلي إلى معناه المجازي شرعا، وغلبة استعماله فيه، ومن العادة نقله إلى معناه المجازي عرفا، وتمامه في الكشف الكبير."
( القاعدة السادسة العادة محكمة، ١ / ٢٩٥ - ٢٩٦، ط: دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101768
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن