بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

لفظ طلاق کو ہاتھ لگانے یا دل میں طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی


سوال

اگر کوئی شخص لفظ طلاق کو انگلی سے ٹچ کرے اور دل ہی دل میں طلاق دے تو کیا اس شخص کی طلاق واقع ہو جاتی ہے یا  نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق کا لفظ چھونے یا  دل ہی دل میں طلاق دینے سے طلاق نہیں ہوتی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله: و ركنه لفظ مخصوص هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة".

(کتاب الطلاق،باب رکن الطلاق،230/3،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101757

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں