ڈش اینٹینا کا کاروبار کرنے والے کے ساتھ قربانی کرنا کیسا ہے؟
واضح رہےکہ ڈش اینٹینا جو محض ٹی وی چینل دکھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کا کاروبار ناجائز اور حرام ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی بھی حرام ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ڈش اینٹینا کا کاروبار کرنے والے کے پاس اگر اس کے علاوہ حلال کی کمائی موجود ہے جس سے وہ قربانی کی قیمت ادا کرے، تو اس صورت میں اس حلال رقم کے عوض اس کو قربانی میں شریک کرنا جائز ہوگا، اور اگر اس کے پاس صرف یہی حرام کی کمائی ہے تو اس کی قربانی درست نہیں،ا ور نہ ہی اس کے ساتھ قربانی کے جانور میں شریک ہونا درست ہے، وہ جس جانور میں شریک ہوگا اس میں سے کسی شریک کی بھی قربانی شرعاً درست نہیں ہوگی۔
"فتاویٰ شامی" میں ہے:
"ولو خلط السلطان المال المغصوب بماله ملكه فتجب الزكاة فيه ويورث عنه) ؛ لأن الخلط استهلاك إذا لم يمكن تمييز عند أبي حنيفة، وقوله أرفق إذ قلما يخلو مال عن غصب وهذا إذا كان له مالغير ما استهلكه بالخلط منفصل عنه يوفي دينه وإلا فلا زكاة، كما لو كان الكل خبيثا كما في النهر عن الحواشي السعدية"
قوله: كما لو كان الكل خبيثا) في القنية لو كان الخبيث نصابا لا يلزمه الزكاة؛ لأن الكل واجب التصدق عليه فلا يفيد إيجاب التصدق ببعضه. اهـومثله في البزازية."
(کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ الغنم، 2/ 290، ط:سعید)
وفيه أيضا:
"وإن كان شريك الستة نصرانيا أو مريدا اللحم) (لم يجز عن واحد) منهم لأن الإراقة لا تتجزأ هداية لما مر.
قوله وإن كان شريك الستة نصرانيا إلخ) وكذا إذا كان عبدا أو مدبرا يريد الأضحية لأن نيته باطلة لأنه ليس من أهل هذه القربة فكان نصيبه لحما فمنع الجواز أصلا بدائع. [تنبيه]قد علم أن الشرط قصد القربة من الكل"
(کتاب الأضحية، 6/ 326، ط:سعید)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144510101966
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن