میں نے اپنی محبوبہ دوست سے دو لڑکیوں کے سامنے (جو بطور گواہ تھیں) ،مذاق میں نکاح کا ایجاب و قبول کرلیا، ان دونوں لڑکیوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم آپ کے نکاح کے گواہ ہیں، سوال یہ ہے کہ ہمارا نکاح منعقد ہوا یا نہیں ؟
واضح رہے کہ نکاح منعقد ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ دو عاقل بالغ مسلمان مرد، یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب و قبول ہو۔اگر گواہوں کی موجودگی کے بغیر کسی نے ایجاب و قبول کر لیا، یا ایک مرد کے سامنے نکاح کیا، یا دو عورتوں کی موجودگی میں نکاح کیا تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اور دونوں میاں بیوی نہیں کہلائیں گے، بلکہ اجنبی ہی رہیں گے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں دو عورتوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرنے سے نکاح نہیں ہوا۔
شرعی طور پر نکاح کرسکتے ہیں تو جلد نکاح کرلیجیے، نکاح کے بغیر اجنبیہ لڑکی سے دوستی اور تعلق رکھنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا) على الأصح."
(كتاب النكاح، ج: 3، ص: 21، ط:دار الفکر)
فتح القدیر میں ہے:
"ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين عدولا كانوا أو غير عدول أو محدودين في القذف "قال رضي الله عنه: اعلم أن الشهادة شرط في باب النكاح لقوله عليه الصلاة والسلام" لا نكاح إلا بشهود .
(قوله: و لا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور إلخ) احتراز عن غير المسلمين إذ سيأتي أن أنكحة الكفار بغير الشهود صحيحة إذا كانوا يدينون بذلك."
(کتاب النکاح، ج:3، ص:199، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100990
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن