بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دو بیٹے اور چار بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال 2021ء میں ہوا،ان کے ورثاء میں ایک بیوہ،دو بیٹےاور چار بیٹیاں تھیں،پھر 2023ء میں میری  والدہ (مرحوم کی بیوہ) کا انتقال ہوا، ورثاء میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں،والد صاحب کی جائیداد کی تقسیم کیسے ہوگی؟ دادا ،دادی، نانا اور نانی کا پہلےانتقال ہوچکا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم والد کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ  یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد،مرحوم کے ذمہ کسی کا قرضہ ہو اس کو کل مال سے ادا کرنے کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو اس کو باقی مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 8 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم والد کے ہر ایک بیٹے کو دوحصے اور مرحوم والد کی ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:( والد، والدہ)8

بیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
221111

یعنی فیصد کے اعتبار سے  مرحوم والد کے ہر ایک بیٹے کو 25 فیصد اور مرحوم والد کی ہر ایک بیٹی کو 12.5 فیصد ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604102462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں