ایک شخص کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ، ان کے ترکے میں 30 لاکھ روپے ہیں، مذکورہ ترکہ کی تقسیم کیسے ہو گی؟ نیز بیوی کا شوہر سے پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا۔
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن، دفن کا خرچہ ( اگر کسی نے بطورِ قرض کیا ہو تو وہ )نکالنے کے بعد،اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد ، باقی کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 6 حصوں میں تقسیم کر کے دو ،دو حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت : 6
بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 1 | 1 |
یعنی 30 لاکھ روپے میں سے دس، دس لاکھ روپے ہر ایک بیٹے کو اور پانچ ، پانچ لاکھ روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
ملحوظ رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے کہ مرحوم کے والدین میں سے کوئی زندہ نہ ہو، اگر کوئی زندہ ہے تو اس کی تفصیل بتا کر دوبارہ معلوم کریں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101957
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن