مجھے تین دن سے کم مدت میں حیض آتاہےیہ عادت ہے، حضرت میں حیض شمار کروں یا استحاضہ ؟اگر استحاضہ ہے تو کیا میں ان ایام میں نماز پڑھنے سے رُکی رہوں یا ادا کرتی رہوں؟
صورت مسئولہ میں حیض کی مدت کم از کم تین دن ہے ، اس سے کم خون آنا حیض شمار نہیں ہوتا ، تاہم پورے تین دن مسلسل خون کا آنا بھی ضروری نہیں، بلکہ اگرپہلے دو دن خون آیا اور پھر دو دن وقفہ رہاپھر دو دن خون آیا تو پورے چھ دن حیض کے شمار ہوں گے ، اگر سائلہ کی عادت ہے کہ ہمیشہ تین دن سے کم ہی خون آتاہے اور پھر دس دن کے مکمل ہونے تک خون نہیں آتا تو اس صورت میں یہ خون استحاضہ کے حکم میںہے اور ان دنوں میں سائلہ نماز، روزہ ، تلاوتِ کلامِ مجید و دیگر تمام عبادات کر یں گی ، اسی طرح سائلہ خون آنے کے دوران ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کریں گی اور اس وقت کے ختم ہونے تک اسی وضو سے نماز، تلاوت، طواف وغیرہ کر سکتی ہیں بشرطیکہ کوئی اور وضو توڑنے کا سبب پیش نہ آئے، مناسب یہ کہ سائلہ اس سلسلے میں بہشتی زیورکی پہلی جلد میں یہ مسئلہ دیکھ لیں وہاں تفصیل موجود ہے ۔
عنایہ شرح الہدایۃ میں ہے:
"(أقل الحيض) أي أقل مدته (ثلاثة أيام ولياليها وما نقص من ذلك فهو استحاضة) عندنا۔"
(کتاب الطہارۃ،باب الحیض والاستحاضۃ، 1/160ط: دار الفكر)
الدرالمختار میں ہے :
"(والناقص) عن أقله(والزائد) على أكثره أو أكثر النفاس أو على العادة وجاوز أكثرهما. (وما تراه) صغيرة دون تسع على المعتمد وآيسة على ظاهر المذهب (حامل) ولو قبل خروج أكثر الولد (استحاضة)."
(شامی کتاب الطہارۃ باب الحیض 1/285ط:سعید)
الدرالمختار میں ہے:
"(ودم استحاضة) حكمه (كرعاف دائم) وقتا كاملا (لا يمنع صوما وصلاة) ولو نفلا (وجماعا) لحديث توضئي وصلي وإن قطر الدم على الحصير."
(شامی کتاب الطہارۃ باب الحیض 1/298ط:سعید)
رد المحتار میں ہے:
"(قوله لا يمنع صوما إلخ) أي ولا قراءة ومس مصحف ودخول مسجد وكذا لا تمنع عن الطواف إذا أمنت من اللوث."
(شامی کتاب الطہارۃ باب الحیض 1/298ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101108
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن