اگر دو ماہ کا حمل گر جائے اور اس کے بعد 10 دن تک خون آتا رہےتو عورت کتنے دن بعد غسل کر کر پاک ہو گی اور نمازپڑھنے کے قابل ہو گی؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت کو دو ماہ کے حمل کے ضائع ہونے کے بعد اگر دس دن ہی خون آیا ہے تو وہ حیض کا ہے ،اب عورت غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردے ،اور اگر دس سے زیادہ آیا ہے تو اس صورت میں عورت اپنے حیض کی پچھلی عادت کو دیکھے ،اگر دس دن ہی ہے تو گیارہویں دن پاک شمار ہو گی ،اور اگر نو دن یا آٹھ دن وغیرہ ہے تو نویں یا دسویں دن پاک شمار ہو گی ،بالفاظ دیگر اس عادت سے زائد جو خون ہو گا وہ حیض نہیں ہوگا ،استحاضہ ہوگا ،پس عورت پر ان استحاضہ کے دنوں کی نمازوں کی قضا بھی ضروری ہو گی ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولايستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوماً (ولد) حكماً (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة، فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثاً وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة".
(کتاب الطہارت ،باب الحیض ،ج:1،ص:302،ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144501102423
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن