میری اہلیہ دو ماہ سے میکے میں ہے اور واپس نہیں آرہی ،میں بڑوں کو صلح کے لیے درمیان میں نہیں ڈالنا چاہتا اس لیے کہ اس صورت میں بڑوں کواسکی تمام غلطیاں بتانی پڑیں گی جو میں نہیں چاہتا ہوں،میں دو ماہ سے خالی گھر کا کرایہ بھر رہا ہوں اور اس گھر میں سب سامان میری اہلیہ کا ہے میرا کچھ نہیں ہے، برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں ؟
صورت مسئولہ میں سائل بیوی سے رابطہ کرکے اس کو منائے،اگر اس کی کوئی جائز شکایت ہے تو اس کی تلافی کرے،اگر آپس کی گفت وشنید سے مسئلہ حل نہ ہورہا ہو تو خاندان کے بڑوں کو اعتماد میں لے کر ان کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے یہی شرعی ترتیب ہے۔
قرآن پاك ميں هے:
"وإن خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكما من أهله وحكما من أهلها إن يريدا إصلاحا يوفق الله بينهما" [النساء: ٣٥]
ترجمه:اگر تم اوپر والوں کو ان دونوں میاں بیوی میں کشائش کا اندیشہ ہو تو تم لوگ ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کی لیاقت رکھتا ہو مرد کے خاندان سے اور ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کا لیاقت رکھتا ہو عورت کے خاندان سے بھیجو۔ اگر ان دونوں آدمیوں کو اصلاح منظور ہوگی تو اللہ تعالی ان میاں بی بی کے درمیان اتفاق فرمادیں گے۔
(بيان القرآن)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144608101607
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن