بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دو طلاقوں کے بعد تجدید نکاح کا طریقہ


سوال

میری شادی کو کچھ عرصہ گزرا ہے، الحمدللہ ایک بیٹی ہے، کچھ عرصہ سے  بیگم کے ساتھ ناچاقی کا معاملہ چل رہا تھا، ایک دن بات کافی آگے تک چلی گئی تو مجبورا میں نے سنت کے مطابق دو پاکیوں میں ایک ایک کر کے دو طلاقیں لکھ کر بھجوا دیں، چوں کہ بیوی اپنے میکے میں تھی اور اور پھر اس کے بعد سسرال والوں سے بھی تنازعہ ہو جانے کی وجہ سے میں نے رجوع نہیں کیا، لیکن عدت گزرنے کے کچھ عرصہ بعد میں نے خصوصا بیٹی کی نسبت سے رابطہ کیا ، بیٹی سے ملنے بھی جاتا رہا، آخر میری بیوی ساتھ رہنے پر رضامند ہو گئی، اور سسر بھی راضی ہو گئے، اور اب الحمدللہ معاملات اتفاق کی طرف جا رہے ہیں۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ عدت گزر جانے کے بعد رجوع کا طریقہ کیا ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں  جب آپ نے اپنی بیوی کو تحریری طور پر دو طلاقیں دی ہیں تو اس سے وہ دونوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، عدت میں رجوع نہ کرنے کی وجہ سے نکاح ختم ہو چکا ہے، اب اگر فریقین باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا پڑے گا، البتہ آئندہ کے لیے شوہر (سائل )کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار باقی رہ جائے گا۔ لہذا آئندہ خوب احتیاط کی ضرورت ہے۔

الاصل للامام محمد میں ہے:

"فإذا طلقها واحدة أو ثنتين في جميع ما ذكرنا فهو يملك الرجعة ما لم تنقض العدة. والعدة هي الحيض كما قال الله تعالى في كتابه: "ثلاثة قروء". والقرء هو الحيض. وعدة الحامل أن تضع حملها بعد الطلاق [ولو] بيوم أو أقل من ذلك أو أكثر. وعدة التي قد يئست من المحيض والتي لم تبلغ المحيض كما قال الله تعالى في كتابه: "ثلاثة أشهر."

(كتاب الطلاق، ج:4، ص:393، ط:دار ابن حزم، بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606101811

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں