بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ غسل استقبال اور استدبار کا حکم


سوال

قضاۓ حاجت کے وقت تو استدبار و استقبال قبلہ کرنا درست نہیں ہے، یہ تو جانتے ہیں، لیکن کیا غسل کے دوران بھی یہی حکم ہے؟

جواب

اگر غسل کے دوران ستر چھپا ہوا ہو تو قبلہ رخ ہونے یا قبلے کی طرف پشت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،  لیکن اگر برہنہ حالت میں غسل کیا جائے جیساکہ عام طور پر ہوتاہے تو دورانِ غسل بھی قبلے کی طرف رُخ یا پشت نہیں کرنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 341):

"كره) تحريمًا (استقبال قبلة واستدبارها ل) أجل (بول أو غائط)."

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 105):

فصل: وآداب الاغتسال هيمثل "آداب الوضوء" وقد بيناها "إلا أنه لايستقبل القبلة" حال اغتساله؛ "لأنه يكون غالبًا مع كشف العورة" فإن كان مستورًا فلا بأس به."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 156):

"(قوله: مع كشف عورة) فلو كان متزرًا فلا بأس به، كما في شرح المنية والإمداد."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں