بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دوران سفر گھر کے پاس گزرنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

 میں سفر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کر رہا تھا، اسی سفر کے دوران راستے میں میرے گھر کے دروازے کے قریب سے گزر ہوا اور گھر کے قریب نماز کاوقت بھی ہوا، لیکن میں اپنے گھر نہیں جارہا ہوں، بلکہ سیدھا 300کلومیٹر آگے جارہا ہوں، کیا میں سفر کی نماز (قصر) پڑھوں یا اتمام کروں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سفر کے دوران اپنے  شہر کی آبادی کی حدود میں داخل ہوتے ہی آپ مقیم بن  جائیں گے،  اگرچہ آپ کا ارادہ یہاں رکنے کا نہیں،  بلکہ اپنا سفر جاری رکھنے کا ارادہ ہے، لہذا گھر کے قریب نماز کا وقت داخل ہونے کی صورت میں نماز پڑھنی ہوتو  آپ کو اِتمام (یعنی چار رکعت والی نماز میں چار رکعت پڑھنا) کرنا ہوگا، ورنہ  اپنے شہر کی  آبادی سے  باہر نکل کر قصر پڑھیں  گے۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:

"(قوله: وإذا دخل المسافر مصره أتم الصلاة وإن لم ينو المقام فيه) سواء دخله بنية الاجتياز أو دخله لقضاء حاجة؛ لأن مصره متعين للإقامة فلا يحتاج إلى نية."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:1، ص:87، ط:المطبعة الخيرية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: حتى يدخل موضع مقامه) أي الذي فارق بيوته سواء دخله بنية الاجتياز أو دخله لقضاء حاجة لأن مصره متعين للإقامة فلا يحتاج إلى نية." 

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:124، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100694

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں