میرا ایک نکاح ہو چکا تھا ،پھر میں نے دوسرا نکاح کر دیا ،دوسری بیوی کو نہیں بتایا، اس سے چھپایا اور جب دوسری بیوی کےگھر والوں کو پتا چلا تو انہو ں نے کہا کہ آپ نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ہے، آپ میری بیٹی کو طلاق دے دیں اور دوسری بیوی نے بھی طلاق کا مطالبہ کر دیا، میں چھوڑنا نہیں چاہتا وہ زبردستی مجھ سے طلاق لے رہے ہیں ،میں بہت پریشان ہوں مجھے کیا کرنا چاہیے ؟
صورت ِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ وہ دونوں خاندان کے بڑوں کو بٹھاکر اس معاملہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے، بیوی یا اس کے گھر والوں کا صرف اس وجہ سے طلاق کا مطالبہ کرنا کہ آپ نے پہلی شادی کے بارے میں بتایا نہیں شرعاً جائز نہیں ۔
فتاوی شامی میں ہے :
'' وأما الطلاق، فإن الأصل فيه الحظر بمعنى أنه محظور إلا لعارض يبيحه ، وهو معنى قولهم: الأصل فيه الحظر ، والإباحة للحاجة إلى الخلاص ، فإذا كان بلا سبب أصلاً لم يكن فيه حاجة إلى الخلاص، بل يكون حمقاً وسفاهة رأي ومجرد كفران النعمة وإخلاص الإيذاء بها وبأهلها وأولادها ، ولهذا قالوا: إن سببه الحاجة إلى الخلاص عند تباين الأخلاق وعروض البغضاء الموجبة عدم إقامة حدود الله تعالى ، فليست الحاجة مختصة بالكبر والريبة ، كما قيل ، بل هي أعم كما اختاره في الفتح فحيث تجرد عن الحاجة المبيحة له شرعاً يبقى على أصله من الحظر ، ولهذا قال تعالى : ﴿فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَيْهِنَّ سَبِيْلاً﴾ (النساء : 34) أي لا تطلبوا الفراق ، وعليه حديث: « أبغض الحلال إلى الله عز وجل الطلاق»۔ قال في الفتح: ويحمل لفظ المباح على ما أبيح في بعض الأوقات، أعني أوقات تحقق الحاجة المبيحة "
(کتاب الطلاق،ج:3،ص:228،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102973
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن