بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے کی جگہ جا کر امتحان دینا


سوال

کسی اور کی جگہ میٹرک بورڈ جا کر اس کے سارے پرچے دینا اور ہرپرچہ کی اجرت لیناکیا صحیح ہے؟

جواب

کسی  دوسرے شخص کی جگہ امتحان دینا اور اس کے پرچے حل کرنا یہ خیانت ہے، اور شریعت میں خیانت کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، اور کسی بھی ناجائز کام کی اجرت بھی ناجائز ہوتی ہے، لہٰذا دوسرے کی جگہ پرچہ حل کرکے اجرت (مزدوری) لینا بھی حرام ہے۔اوربغیراجرت کے بھی کسی دوسرے شخص کی جگہ امتحان دینابھی ناجائزہے۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"لا يجوز الاستئجار على المعاصي كاستئجار الإنسان للعب واللهو المحرم وتعليم السحر والشعر المحرم وانتساخ كتب البدع المحرمة، وكاستئجار المغنية والنائحة للغناء والنوح، لأنه استئجار على معصية، والمعصية لا تستحق بالعقد."

(القسم الثالث العقود، المبحث الثاني شروط الإجارة، ج:5، ص:3817، ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144512100268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں